Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اغوا کا الزام، طالبان نے ہرات میں چار افراد کی لاشیں لٹکا دیں

ہرات میں طالبان پولیس سربراہ کے مطابق چارو افراد اغوا میں ملوث پائے گئے تھے۔ (فوٹو: اے پی)
طالبان نے اغوا کے الزام میں چار افراد کی لاشیں مغربی شہر ہرات کے چوک میں لٹکا دیں۔
سنچیر کو ایک عینی شاہد نے امریکی خبر رساں دارے اے پی کو بتایا کہ ہرات کے مرکزی چوک میں چار افراد کی لاشوں کو لایا گیا۔
افغان میڈیا نے بھی ہرات میں چار افراد کی لاشوں کی لٹکانے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ افراد طالبان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے۔ ان چاروں افراد پر اغوا کا الزام تھا۔
مرکزی چوک کے قریب فارمیسی کی دکان کے مالک وزیر احمد صدیقی نے اے پی کو بتایا کہ ایک لاش مرکزی چوک لائی گئی  اور اس کو کرین کے ذریعے لٹکایا گیا جبکہ عوام کو دکھانے کے لیے تین لاشوں کو شہر کے دیگر حصوں میں منتقل کیا گیا۔
وزیر احمد صدیقی نے مزید بتایا کہ طالبان نے مرکزی چوک میں اعلان کیا کہ یہ افراد اغوا میں ملوث پائے گئے اور پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
ہرات میں طالبان کے ضلعی پولیس سربراہ ضیا الحق جلالی نے کہا ہے کہ طالبان نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک شخص اور اس کے بیٹے کو چار اغوا کاروں سے بازیاب کرایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ میں ایک طالب جنگجو اور ایک شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں چار اغواکار ہلاک ہوئے ہیں۔
رواں ہفتے طالبان کے ایک رہنما ملا نورالدین ترابی نے اے پی کو بتایا تھا کہ افغانستان میں اب سزائے موت اور ہاتھ کاٹنے جیسی سزاؤں پر عملدرآمد کیا جائے گا تاہم اس پر عملدرآمد عوامی سطح پر نہیں ہوگا۔

طالبان نے کہا ہے کہ اغواکاروں سے دو افراد کو بازیاب کرایا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جب سے طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، دنیا کی نظریں افغانستان پر ہے کہ آیا وہ اپنے پہلے دور حکومت کی طرح اس دفعہ بھی سخت گیر حکمرانی کریں گے؟
سنیچر کو طالبان کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ ننگرہار صوبے میں سڑک کنارے نصب بم سے طالبان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا  جس میں کم از کم ایک شخص زخمی ہوا ہے۔
فوری طور پر کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
گذشتہ ہفتے شدت پسند تنظیم  داعش نے جلال آباد میں ایک بم دھماکے کی ذمہ داری کی تھی جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر: