Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 سفری پابندی والے ممالک سے براہ راست سعودی عرب آنے کی مشروط اجازت

18 برس سے کم عمر کے سعودیوں کے سفر بحرین پر پابندی اٹھالی گئی( فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب نے سفری پابندی والے ممالک سے متعدد زمروں میں شامل افراد کو براہ راست مملکت آنے کی اجازت دی ہے اور 18 برس سے کم عمر کے سعودیوں کے سفر بحرین پر عائد پابندی اٹھالی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت داخلہ کے عہدیدار نے منگل کو بیان جاری کرکےمیں کہا ہے کہ سعودی حکومت کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مسلسل غیر معمولی کوششیں کررہی ہے۔
تمام فیصلے مملکت کے  صحت حکام کی سفارشات کو مدنظر رکھ کر کیے جارہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایسے ممالک جہاں سے سعودی عرب براہ راست آمد پر پابندی ہے اور ان ملکوں کے باشندوں یا وہاں سے آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ مملکت آنے سے قبل ممنوعہ ملک سے نکل کر کسی ایسے ملک میں جہاں سے آنے پر کوئی پابندی نہیں وہاں 14 دن گزار کر مملکت آسکتے ہیں ایسے ملکوں سے مندرجہ ذیل زمروں میں شامل افراد کو مملکت براہ راست آنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم مملکت پہنچنے پر انہیں ہوٹل قرنطینہ کی پابندی کرنا ہوگی اور قرنطینہ کے دوران انہیں ویکسین دی جائے گی۔ 
بیان میں کہا گیا کہ ان زمروں کو مملکت براہ راست آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ 
تدریسی عملہ اور یونیورسٹیوں، کالجوں اور انسٹی ٹیوٹس میں تدریسی عملے کے دائرے میں آنے والے افراد ،سکولوں کے اساتذہ ۔

سعودی شہریوں کے سفر پر پہلے سے مقررہ ضوابط  کی پابندی لازمی ہوگی(فوٹو ٹوئٹر)

تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت کے اعلی ادارے سے منسلک ٹرینرز اور ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ٹرینرز۔ سکالر شپ والے طلبہ۔ 
بیان کے مطابق ہوٹل قرنطینہ سے وہ لوگ مستثنی ہوں گے جنہوں نے مملکت کے اندر ویکسین کی خوراکیں مکمل  کرلی ہوں گی یا ایک خوراک لے چکے ہوں گے-۔
یہ استثنی مذکورہ زمروں کے اہل خانہ اور ان کے مرافقین پر بھی لاگو ہوگا۔ یہ استثنی سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں کے ملازمین کے لیے ہے۔
سعودی حکومت نے 18 برس سے کم عمر کے سعودی شہریوں کے سفر بحرین پر عائد پابندی اٹھالی ہے تاہم سعودی شہریوں کے سفر پر پہلے سے مقررہ ضوابط  کی پابندی لازمی ہوگی۔ 
وزارت داخلہ کے عہدیدار نے بیان میں مزید کہا کہ سب لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیراور ایس او پیز کی پابندی کریں اور حفظان صحت کے ضوابط پر عمل درآمد میں لاپروائی کا مظاہرہ نہ کریں۔ 

شیئر: