دل درد کی بھٹی میں کئی بار جلے ہے
تب ایک غزل حسن کے سانچے میں ڈھلے ہے
شعر صاحب طرز شاعر 'کلیم عاجز' کا ہے، مگر اس خوبصورت شعر میں ہماری توجہ دہکتی 'بھٹی' پر ہے۔ قدیم زمانے میں جب کاروان دساور سے آتے اور جاتے تھے، تب سرِ راہے کاروان سرائیں آباد تھیں۔ جن میں کھانا پکانے کی ذمہ داری 'بھٹیارن' کی ہوتی تھی۔
غور کریں تو 'بھٹیارن' کو سیدھے سیدھے 'بھٹی' سے نسبت ہے کہ وہ اس کا انتظام و استعمال کرتی ہے اور مسافروں کے لیے کھانا بناتی ہے۔
اس 'بھٹیارن' کی تذکیر 'بھٹیارا' اور 'بھٹیار' ہے۔ یہ درحقیقت دو الفاظ 'بھٹ' اور 'یار' سے مرکب ہے۔ کسی چیز کی قربت کی وجہ سے صاحب قربت کو یار کہنا ادیبوں کی ہاں تو رائج ہے ہی، مگر پیشہ وروں میں بھی اس کو دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’انور‘ کو ’مہ‘ سے کیا نسبت ہے؟Node ID: 460936
-
دلہن کی مہندی اور اردو زباںNode ID: 601776
-
مردانہ، زنانہ فرسوده زمانہ اور ہمارا افسانہNode ID: 606171