Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پناہ گزینوں سے متعلق فلم روم فیسٹول میں توجہ کا مرکز بنی رہی

اطالوی صدر نے سالانہ فلم فیسٹیول کا افتتاح کیا ہے( فوٹو عرب نیوز)
شمالی افریقہ اور شام سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والے تارکین وطن کے سانحات 16 ویں روم فلم فیسٹیول کے افتتاحی دن کی توجہ کا مرکز تھے۔
عرب نیوز کے مطابق اطالوی صدر سرجیو میٹاریلا نے جمعرات کو سالانہ فلم فیسٹیول کا افتتاح کیا۔
فیسٹیول کی افتتاحی فلموں میں سے ایک سپین کے ڈائریکٹر مارسل بیرینا کی ’بحیرہ روم‘ جو این جی او پرویکٹیو اوپن آرمز کے ذریعے سمندر میں تارکین وطن کو بچانے کے بارے میں تھی۔
ایڈورڈ فرنانڈیز کی اداکاری پر مشتمل یہ فلم اوپن آرمز کے بانی ہسپانوی لائف گارڈ آسکر کیمپس کی کہانی سناتی ہے۔
کیمپس نے ترکی کے ساحل پر  تین سالہ شامی لڑکے کی لاش دیکھ کر تارکین وطن کو سمندر سے بچانے کا فیصلہ کیا، وہ یونان کے جزیرے لیسبوس سے کام کر رہا تھے، ایک پناہ گزین کیمپ جہاں ہزاروں لوگ غیر صحت مند حالات میں رہتے تھے جو کہ خراب موسم اور مسلسل پریشانی کا شکار تھے۔
بیرینا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی فلم جس میں ہزاروں لوگوں کی دل دہلا دینے والی تصاویر جو شام میں جنگ سے بچنے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں امیگریشن کے ڈرامے کے لیے یورپ کی بے حسی کے خلاف احتجاج ہے۔‘
39 سالہ ڈائریکٹر نے حالات کے چیلنجوں کے بارے میں بات کی،سمندر میں فلم بندی کی، حقیقی پناہ گزینوں اور ہزاروں اضافی لوگوں کے ساتھ مختلف زبانیں بولیں۔
حالیہ یورپی تاریخ کے سب سے بڑے ڈراموں میں سے سمندر میں تیرتے ہوئے سینکڑوں لوگوں کی لاشیں انتہائی حیران کن مناظر میں شامل ہے۔
ڈائریکٹر نے وضاحت کی کہ یہ ’سیاسی فلم نہیں ہے۔ یہ انسانوں سے محبت کے بارے میں ہے۔ آپ کسی شخص کو پانی میں مرنے یا اسے بچانے کے درمیان انتخاب نہیں کر سکتے۔ میں نہیں سمجھ سکتا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایسے لوگ ہیں جو اس سے متاثر نہیں ہیں۔‘

 

 

 

شیئر: