Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی حکومت رہے یا جائے، یہ عوام پر منحصر ہے: سعودی وزیر خارجہ

لبنان میں حکومت کے بارے میں ہماری کوئی رائےنہیں ہے( فوٹو اے ایف پی)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے سنیچر کو کہا ہے کہ ‘لبنان کے ساتھ تازہ ترین بحران کی ابتدا لبنان کے سیاسی سیٹ اپ سے ہوئی ہے جو ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے مسلح گروپ کے تسلط کو تقویت اورعلاقائی عدم استحکام کو جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے‘۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے جمعے کو لبنان سے اپنا سفیر مشاورت کے لیے طلب کرنے جبکہ ریاض میں متعین لبنانی سفیر کو آئندہ 48 گھنٹے کے اندرمملکت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
 ملکی سلامتی اورعوام کے مفادات کی خاطر لبنان سے مملکت کے لیے تمام درآمدات بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کا کہنا تھا کہ’ لبنانی وزیر اطلاعات کے سعودی عرب مخالف بیان کا لبنانی حکومت کی طرف سے کوئی نوٹس نہ لیے جانے پراقدامات اٹھائے گئے ہیں۔‘
متحدہ عرب امارات نے بھی لبنان سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان اور اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
کویت اور دیگر خلیجی ملکوں نے بھی سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کرتےہوئے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے روئٹرز کو ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ ’میرے خیال میں یہ معاملہ موجودہ صورتحال سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری ہے کہ لبنان میں حکومت یا لبنانی اسٹیبلشمنٹ آگے بڑھنے کا راستہ  بنائے جو لبنان کو موجودہ سیاسی تصور سے آزاد کرے جس سے حزب اللہ کے تسلط کو تقویت ملتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سیٹ اپ لبنان کے اندر ریاستی ادروں کو کمزور کررہا جس سےبیروت، لبنان کے عوام کے مفادات کے مخالف سمت میں کارروائی جاری رکھےگا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ لبنان میں حکومت کے بارے میں ہماری کوئی رائےنہیں ہے‘۔
’ہماری اس بارے میں کوئی رائے نہیں کہ آیا کہ وہ رہتی ہے یا جاتی ہے۔ یہ لبنانی عوام پر منحصر ہے‘۔
 

شیئر: