Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسمیاتی تبدیلی معیشت، مالی استحکام کے لیے بڑا خطرہ: آئی ایم ایف

کرسٹالینا جارجیوا نے ترقی یافتہ ممالک سے کاربن کا اخراج کم کرنے کی اپیل کی (فوٹو اے ایف پی)
انٹرنیشنل مانیٹری (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسکو میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والی کوپ 26 کانفرنس میں شریک عالمی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے زیادہ موثر پالیسی ترتیب دیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹلینا جارجیوا نے موسمیاتی تبدیلی کو ’میکرو اکنامک اور مالی استحکام کے لیے بڑا خطرہ‘ قرار دیا۔
آئی ایم ایف کے ایک ترجمان کے مطابق کرسٹلینا جارجیوا نے گلاسکو میں کانفرنس میں شرکت سے قبل موسمیاتی تبدیلی سے درپیش خطرات پر ایک بلاگ بھی لکھا۔
انہوں نے لکھا کہ ’اگر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک موثر پالیسی نہ بنائی گئی تو 2030 تک کاربن کا اخراج بہت زیادہ ہوگا اور عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود نہیں کیا جا سکے گا۔‘
’اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پالیسی سازوں کو پالیسی اور جذبے کے درمیان خلا کو پُر کرنا ہوگا۔‘
انہوں نے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی وہ مساوات اور اپنی ذمہ داری کو سامنے رکھتے ہوئے کاربن کا اخراج کم کریں۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’اگر 2030 تک کاربن کے اخراج کو کم کرنے کا ہدف حاصل کر بھی لیا گیا تو اس سے درجہ حرارت کو کم کرنے کا ہدف صرف ایک سے دو تہائی تک حاصل ہو پائے گا۔‘
انہوں نے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ کم آمدن والے ممالک کے لیے سالانہ ایک سو ارب ڈالر دینے کے وعدے پر قائم رہیں۔
کرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ ’تازہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہم درجہ حرارت کو کم کرنے کا ہدف حاصل میں ناکام رہے ہیں۔‘

کرسٹالینا کے مطابق اخراج کو کم کرنے کے لیے کاربن کی قیمت اہم کردار ادا کر سکتی ہے (فوٹو اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پالیسی اور اخراج کو کم کرنے کے لیے کاربن کی قیمت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
’درجہ حرارت کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے لیے 2030 تک کاربن کی قیمت 75 ڈالر فی ٹن سے زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: