Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس عنقریب کم نہیں ہوگا، وزیر خزانہ

ویلیو ایڈڈ ٹیکس  کا اصل مقصد کورونا وبا  کے منفی اثرات سے نمٹنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے انکشاف کیا ہے کہ مستقبل قریب میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس(  واٹ) میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
عرب نیوز کےمطابق وزیر خزانہ نے مزید کہا ہے کہ آئندہ  چند برسوں میں عوامی مالیات میں بہتری کی صورت میں  واٹ میں کمی پر غور کیا جا سکتا ہے۔
محمد الجدعان  نے کہا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس  کا اصل مقصد ملکی معیشت پر  کورونا وبا  کے باعث پڑنے  والے منفی اثرات سے نمٹنا ہے۔
انہوں نے اٹلی کے شہر روم میں جی۔20 کے اجلاس کے موقع پر اخبار اشرق سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ  حالیہ دنوں میں واٹ میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
محمد الجدعان کو توقع ہے کہ اس سال کے آخر میں سعودی عرب کے عام بجٹ میں خسارے کا خطرہ ہے۔
وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ آمدنی میں اضافے کے باوجود ہمارا ملکی اخراجات پر کنٹرول برقرار رکھنے کا رجحان ہے۔
ہم موثر طریقے سے کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم مستقبل میں افراط زر کو پورا کرنے کے لیے اخراجات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سےگزشتہ روزاتوارکو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں بجٹ  میں 2019 کی پہلی سہ ماہی کا سرپلس حاصل کیاہے جس کی رقم 6.7 ارب سعودی ریال تھی۔
بجٹ کے اس حصے میں سالانہ بنیادوں پر تیل کی آمدنی میں 60 فیصد اضافہ ہوا جبکہ عوامی اخراجات میں محدود کمی دیکھنے میں آئی۔ 

آئندہ  چند برسوں میں  واٹ میں کمی پر غور کیا جا سکتا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

الجدعان نے جی۔20 کی جانب سے پیش کیے گئے بڑی کمپنیوں پر ٹیکسوں کی منظوری کو 'بہترین' قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ان کمپنیوں کا سعودی عرب کی جانب  دلچسپی میں اضافہ ہوگا اوریکساں ٹیکس مراعات حاصل ہوں گی۔
توانائی کی صنعت کے حوالے سے الجدعان کا کہنا تھا کہ خام ایندھن میں سرمایہ کاری عالمی معیشت کے لیے بہت اہم اور ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل چیلنج تیل کا نہیں بلکہ گیس کا  ہے اور اس کی سرمایہ کاری میں کسی بھی طرح کی ناکامی توانائی کے بڑے بحران کا سبب بن سکتی ہے۔

مستقبل میں افراط زر پورا کرنے کے لیے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

الجدعان نے کہا کہ سعودی عرب توانائی اور ایندھن کے حوالے سے  بااثر ملک ہے اور ہمارا مقصد طلب اور رسد کے درمیان توازن برقرار رکھنا اور عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب کی جی 20 کی صدارت کے دوران آئی ایم ایف نے ترقی پذیر ممالک کو 650 بلین ڈالرفراہم کیے جس میں سعودی عرب کا حصہ 13 بلین ڈالر تھا۔
الجدعان نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 2015 سے 2019 تک سعودی عرب نے کاربن کے اخراج میں 3 فیصد کمی کی ہے۔
 

شیئر: