Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں طلاق اور خلع کے کیسز میں 20 فیصد کمی، وجہ کیا ہے؟

پندرہ لاکھ سے زیادہ کیسز کی سماعت آن لائن ہوئی۔ (فوٹو عکاظ)
سعودی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ ماورائے عدالت مصالحتی عمل کی بدولت طلاق اور خلع کے کیسز میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے۔
 وزارت کئی سال سے عدالتی نظام میں ایسے طریقے متعارف کرا رہی ہے جن کی بدولت انصاف کا عمل تیز، آسان اور سستا ہو- وزارت انصاف کا یہ طریقہ کار اب کارگر ثابت ہونے لگا ہے۔
عکاظ اخبار کے مطابق وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ عدالتی نظام میں تبدیلیوں کی بدولت مقدمے کی کارروائی میں بڑی حد تک تیزی اور بہتری آ چکی ہے۔ 
وزارت انصاف کے ذرائع کے مطابق وزارت نے کیس فائل کرتے وقت دعوے کی زبان کا باریک بینی سے مطالعہ کرنے کا نظام قائم کر کے عدالتی عمل میں سہولت پیدا کر دی ہے۔ اس کی وجہ سے تمام مقدمات خصوصا عائلی امور کے تنازعات نمٹانے والی کارروائی 30 فیصد تک مختصر ہو گئی ہے۔ 
وزیر انصاف نے کہا کہ عدالتی نظام میں مصالحت کے نظام نے بڑا فائدہ پہنچایا ہے۔ یہ پابندی لگا دی گئی تھی کہ  عائلی امور کے تمام تنازعات عدالتوں کو براہ راست بھیجنے سے قبل مصالحتی مرکز بھیجے جائیں اور وہاں میاں بیوی کے درمیان مصالحت کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ کوشش کامیاب نہ ہونے پر مقدمہ عدالت کے حوالے کیا جائے۔ مصالحت پر اس لیے زور دیا جا رہا ہے تاکہ طلاق کی صورت میں بچے متاثر نہ ہوں اور خود میاں بیوی کی آنے والی زندگی بھی مشکلات سے دوچار نہ ہو۔
وزیر انصاف ڈاکٹر ولید الصمعانی نے کہا کہ مقدمات کے دعوؤں کی چھان بین کرنے والے مرکز کے قیام کے  فوائد بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ خصوصا عائلی امور کے تنازعات میں اس کا فائدہ تیس فیصد سے زیادہ ریکارڈ پر آ چکا ہے۔
تیسری اہم تبدیلی یہ کی گئی کہ عدالتوں میں پہنچ کر مقدمہ دائر کرنے کے بجائے گھر یا کسی بھی جگہ سے آن لائن کیس درج کرایا جاسکتا ہے- اس سے بھی عدالتی عمل میں بڑی سہولت ہوئی ہے۔
وزارت انصاف نے کورونا وبا کے دوران 120 الیکٹرانک سہولتیں فراہم کی ہیں۔ وبا کے  زمانے میں اس کا بڑا فائدہ ہوا- 15 لاکھ سے زیادہ کیسز کی سماعت آن لائن ہوئی- 10 لاکھ سے زیادہ عدالتی فیصلے آن لائن ہوئے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: