Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کورونا وائرس کے خوف کے سایے میں دیوالی کی تقریبات

ایودھیا میں نو لاکھ سے زیادہ مٹی کے چراغ روشن کیے گئے. (فوٹو: اے ایف پی)
وبائی مرض کوورنا اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے خدشات کے درمیان انڈیا بھر میں لوگوں نے جمعرات کو روشنیوں کا ہندو تہوار دیوالی منانا شروع کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دیوالی عام طور پر خاندان اور دوستوں کے ساتھ مل کر اور تحائف کا تبادلہ کر کے منائی جاتی ہے۔
اندھیرے پر روشنی کی فتح کے علامت کے طور پر بہت سے چراغ یا موم بتیاں جلائی جاتی ہیں اور آتش بازی بھی کی جاتی ہے۔
گذشتہ سال انڈیا میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے تقریبات منسوخ کر دی گئی تھیں، لیکن رواں سال تہوار واپس آ رہے ہیں۔
اگرچہ حکومت نے لوگوں سے بڑے اجتماعات سے گریز کرنے کو کہا ہے تاہم پھول، لالٹین اور موم بتیاں خریدنے کے شوقین ہجوم کے ساتھ دیوالی سے قبل بازاروں میں رونق لگی رہی ہے۔
بدھ کو جیسے ہی شام ڈھلی تو ریاست اتر پردیش کے شمالی شہر ایودھیا میں نو لاکھ سے زیادہ مٹی کے چراغ روشن کیے گئے، جو 45 منٹ تک جلتے رہے، اور گذشتہ سال کے قائم کردہ گنیز ورلڈ ریکارڈ کو برقرار رکھا۔
دیوالی کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر گذشتہ سال شہر میں چھ لاکھ چھ ہزار سے زائد تیل کے لیمپ روشن کیے گئے تھے۔

ایودھیا میں لیزر اور آتش بازی کا شو شہر کی گلیوں اور دریا کے کناروں کو روشن کرتا رہا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دریائے سریو کے کنارے رام کی پوڑی میں چراغ روشن کیے گئے، جو ہزاروں زائرین کے لیے ایک حیرت انگیز تماشا تھا جو کورونا وائرس کے سماجی فاصلے کے اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے ساحل پر آئے تھے۔
اس کے بعد ایک لیزر اور آتش بازی کا شو، شہر کی گلیوں اور دریا کے کناروں کو روشن کرتا رہا۔
شہر کے ہزاروں لوگوں نے اپنے گھروں اور مندروں پر چراغاں بھی کیا۔
یہ تہوار ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب انڈیا میں وبا کا بحران بڑی حد تک ختم ہو چکا ہے۔
انڈیا میں جمعرات کو کورونا وائرس کے 12 ہزار سے زائد نئے کیسز اور 461 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

شیئر: