Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سبزہ زاروں اور قدرتی چشموں سے مالا مال سعودی سیاحتی شہر الاحسا

القارۃ پہاڑ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں (فوٹو: اخبار 24)
یونیسکو کی فہرست میں شامل دلکش سبزہ زاروں سے مالا مال الاحسا شہر موسم سرما میں مقامی شہریوں، مقیم غیرملکیوں اور ہمسایہ ممالک کے باشندوں میں سیر و سیاحت کا مرکز مانا جاتا ہے- اسے دنیا کے بڑے نخلستان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے- 
اخبار 24 کے مطابق الاحسا شہر میں قدرتی چشمے، زرخیز زمینیں اور نخلستان دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں- 
الاحسا میں جدید حجری دور سے تعلق رکھنے والے تاریخی مقامات بھی  ہیں- مملکت کے مختلف علاقوں سے بے شمار لوگ انہیں دیکھنے کے  لیے آتے ہیں- بیرون مملکت کے سیاح بھی الاحسا کی سیر کے لیے پہنچتے ہیں- 
الاحسا موسم سرما میں سیاحوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے- یہاں دیکھنے کے لیے نمایاں ترین مقامات یہ ہیں- 

یہاں سے مٹی کے برتن اور تحائف بھی خریدے جا سکتے ہیں (فوٹو: اخبار 24)

القارۃ:  
القارۃ پہاڑوں کی چوٹیاں شائقین کو بے حد پسند ہیں- یہاں پہنچ کر سیاح سطح سمندر سے 200 میٹر کی بلندی سے آس پاس واقع مقامات کو دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں- بڑے دلربا مناظر نظروں کے سامنے آتے ہیں- یہاں غاروں کی بھول بھلیوں کی دریافت اور چٹان میں تراش کر بنائی گئی گزر گاہیں دیکھنے کا ایک الگ ہی لطف ہے- 
مٹی کی مصنوعات تیار کرنے والا الدوغہ کارخانہ: 
الدوغہ کارخانے میں مٹی سے انواع و اقسام کی اشیا تیار کی جاتی ہیں- جو بے حد خوبصورت ہوتی ہیں- اس کا ایک اچھا پہلو یہ ہے کہ آپ خود بھی مٹی کے برتن یا گلدان یا آرائشی اشیا وہاں پہنچ کر تیار کرسکتے ہیں- کارخانے میں سیاحوں کو ایسا کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے- یہاں سے آپ یاد گاری تحائف بھی خرید سکتے ہیں- 
مسجد الجواثی: 
کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد سب سے پہلے ساتویں صدی ہجری میں تعمیر کی گئی تھی- یہاں قبیلہ بنو عبدالقیس کے لوگ رہا کرتے تھے- اسے مشرقی ریجن کی پہلی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے- مسجد کی ابتدائی عمارت کا بیش تر حصہ منہدم ہوچکا ہے، تاہم اصلاح و مرمت کے بعد یہ مسجد بحال کر دی گئی ہے اور یہاں نماز بھی ادا کی جا سکتی ہے- 

الجواثی مسجد ساتویں صدی ہجری میں تعمیر کی گئی (فوٹو: اخبار 24)

قصر ابراہیم: 
یہ پہلی سعودی ریاست کے دور کا محل ہے جو کہ فن تعمیر کا خوبصورت تحفہ مانا جاتا ہے- یہ روایتی عرب فن تعمیر اور عسکری فن تعمیر کا خوبصورت امتزاج ہے- اس کو شروع میں چھاؤنی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے- اب اسے سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے- محل کے اندر القبہ مسجد موجود ہے- یہاں نماز ادا کی جاتی ہے۔ اس میں ایک چھوٹا سا عجائب بھی گھر ہے جو نوادر اور مختلف قسم کی تصاویر سے آراستہ ہے- 

القیصریہ بازار قدیم ترین ہے (فوٹو: اخبار 24)

القیصریہ بازار: 
یہ مملکت کے قدیم ترین بازاروں میں سے ایک ہے- اس کا تعلق 1822 سے ہے- اس کی گلیوں میں 400 سے زائد دکانیں بنی ہوئی ہیں- دکاندار روایتی دستی مصنوعات، مسالہ جات اور مقامی خوشبویات کا کاروبار کرتے ہیں- یہاں آپ السعید قہوہ خانے  کی سیر بھی کر سکتے ہیں- یہ چائے کی مشہور دکان ہے- یہاں اہل شہر اپنے مہمانوں کی ضیافت کر کے بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں- اس کا عربی قہوہ بہت مشہور ہے- 

قصر ابراہیم فن تعمیر کا خوبصورت تحفہ مانا جاتا ہے (فوٹو: اخبار 24)

بسمہ ہاؤس: 
یہاں سعودی عرب کے روایتی پکوان جدید انداز سے پیش کیے جاتے ہیں- اسے الکوت تاریخی ہوٹل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے- یہاں کی خاص بات جو اسے دوسرے ہوٹلوں سے ممتاز کرتی ہے یہ ہے کہ یہاں سعودی خواتین آباؤ اجداد  کے بتائے ہوئے فارمولے استعمال کرکے کھانے تیار کرتی ہیں جو بے حد لذیذ ہوتے ہیں- 
العقیر ساحل: 
یہاں مشہور ساحل ہے-  اس کے مناظر دلربا ہیں- فیروزی رنگ کا سمندری پانی دیکھ کر بڑا سکون محسوس ہوتا ہے- یہاں آنے والے واٹر سپورٹس کا شوق بھی کرتے ہیں- 

الاصفر جھیل بھی دیکھنے کے لائق ہے (فوٹو: اخبار 24)

الاصفر جھیل: 
الاحسا نخلستانوں کے لیے مشہور ہے- یہاں 100 سے زیادہ صحرائی چشمے ہیں۔ ان میں الجوہرۃ، ام صباح اور الخدود چشمے بے حد مقبول ہیں- علاوہ ازیں الاصفر جھیل جسے  الصفرا کہا جاتا ہے وہ بھی دیکھنے کے لائق ہے- یہ شہر کے اطراف ریت کے ٹیلوں کے درمیان واقع ہے- جھیل کے اطراف سیر و سیاحت کا لطف اٹھانے کے لیے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: