Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں آئل ریفائنری کی فزیبلٹی رپورٹ تیار ہورہی ہے: سعودی سفیر

نواف بن سعید المالکی کے مطابق ’آئل ریفائنری کے منصوبے میں ایک ارب ڈالر کی لاگت سے پیٹروکیمیکل کمپلیکس کی تعمیر بھی شامل ہے‘ (فائل فوٹو: سعودی سفارت خانہ)
پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعيد المالكی نے کہا ہے کہ پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی لاگت سے جدید آئل ریفائنری کے منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جارہی ہے اور سعودی عرب پاکستان کے معاشی پوٹینشل سے استفادہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسلام آباد میں اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں سعودی سفیر نے بتایا کہ پاکستان 22 کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ ایک بڑی اور امید افزا مارکیٹ ہے، اور مملکت برادر ملک میں موجود غیر استعمال شدہ اقتصادی اور تجارتی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جہاں تک پاکستان میں سعودی آئل ریفائنری کے حوالے سے اپ ڈیٹس کا تعلق ہے تو اس منصوبے کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کی تیاری جاری ہے۔
یاد رہے کہ فروی 2019 میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کے دورۂ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے گوادر میں 10 ارب ڈالر کی لاگت سے جدید آئل ریفائنری تعمیر کرنے کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔
 اس پراجیکٹ میں ایک ارب ڈالر کی لاگت سے پیٹروکیمیکل کمپلیکس کی تعمیر بھی شامل ہے۔
اپنے تازہ انٹرویو میں سعودی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورے کے بعد دیا جانے والا 4 ارب 20 ڈالر کا سعودی پیکج دونوں ممالک کو مزید قریب لائے گا۔
’یہ پیکج ہماری دانا قیادت کا پاکستانی بھائیوں کی مدد کی خواہش کا ثبوت ہے، اور یہ دونوں برادر ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر جب پاکستان کو افراط زر کی بلند شرح اور روپے کی قدر میں کمی کے نتیجے میں مشکل معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کی 30 مشترکہ کمپنیاں
پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک سوال پر نواف بن سعيد المالكی نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ کمپنیوں کی تعداد 30 سے ​​زائد ہو چکی ہے۔

سعودی سفیر کے مطابق ’گوادر میں آئل ریفائنری کے منصوبے کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کی تیاری جاری ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

’خوراک، کیمیکل، آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، معدنیات، توانائی، تجارت، نقل و حمل، مواصلات، مالیاتی خدمات اور ذاتی خدمات کے شعبوں میں کام کرنے والی مشترکہ سعودی پاکستانی کمپنیوں کی تعداد 30 سے ​​زائد ہوگئی ہے، ان میں سعودی پاکستان کمپنی، سامبا بینک اور سعودی بیسک انڈسٹریل کوآپریشن شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مختلف شعبوں خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، ثقافت اور سماجی سرگرمیوں میں برادرانہ دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
’مذکورہ شعبوں میں تعاون بڑھانے کے اب بھی بہت زیادہ امکانات موجود ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان ایک بڑی منڈی ہے جس کا خطے میں ایک اہم جغرافیائی اور سٹریٹجک مقام ہے۔‘
ان کے مطابق سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا قیام بھی دونوں ممالک کے درمیان وسیع البنیاد اور کثیرالجہتی تعاون کو بڑھانے کے لیے مسلسل منصوبہ بندی اور رابطہ کاری کے لیے ایک مستقل میکنزم فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر سامنے آیا ہے، جو دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

نواف بن سعید المالکی کا کہنا ہے کہ سعدوی عرب میں مقیم پاکستانی مزدو کل ترسیلات کا تقریباً 26 فیصد پاکستان بھیجتے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کا کردار
نواف بن سعيد المالكی نے سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ، مملکت اور پاکستان ایک وژن پر متفق ہیں اور اسے حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
’دونوں برادر ممالک میں دانش مندانہ قیادت کی بدولت، خاص طور پر پاکستانی کمیونٹی کئی دہائیوں سے سعودی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔‘
’سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز اربوں کی ترسیلات زر وطن بھیجتے ہیں، مملکت میں پاکستانی کارکنوں کی ترسیلاتِ زر، جون 2021 میں ختم ہونے والے مالی سال میں، 7 ارب 60 کروڑ ڈالر تھیں، جو بیرون ملک مقیم پاکستانی مزدوروں کی کل ترسیلات کا تقریباً 26 فیصد ہے۔‘
 اوورسیز پاکستانی مملکت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کا ویژن 2030 پروگرام مملکت میں پاکستانی کمیونٹی اور بالخصوص پاکستانی سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لیے زبردست اور امید افزا مواقع فراہم کرتا ہے۔

سعودی سفیر کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورے کے بعد سعودی پیکج دونوں ممالک کو مزید قریب لائے گا (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

افغانستان پر سعودی پالیسی
سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب افغانستان میں استحکام، سلامتی، تحفظ، ترقی اور خوش حالی کی خواہاں ہے کیونکہ افغانستان میں استحکام خطے بالخصوص جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کا باعث بنتا ہے۔
’سعودی عرب افغانستان میں صورت حال کو بہتر بنانے اور انسانی بحران کو روکنے کے لیے ضروری امداد اور مدد فراہم کرتا ہے۔ مملکت اور اس کی قیادت کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ ہر مشکل میں بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہیں۔‘
’مملکت تمام بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کی حمایت کرتی ہے جن کا مقصد اسلامی جمہوریہ افغانستان میں علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے فائدے کے لیے سلامتی اور استحکام کو بحال کرنا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور مملکت مثالی اور تاریخی شراکت دار ہیں جو مختلف بین الاقوامی اور علاقائی جغرافیائی سیاسی مسائل پر مشترکہ اور یکساں موقف رکھتے ہیں کیونکہ ان کے تعلقات اسلامی بھائی چارے، افہام و تفہیم اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔

شیئر: