Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناک آؤٹ مرحلہ: پاکستان آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کی روایت توڑ پائے گا؟

ٹی 20 ورلڈ کپ میں چار ٹیمیں سیمی فائنل تک پہنچ گئی ہیں (فوٹو: گیٹی امیجز)
متحدہ عرب امارات میں جاری ٹی 20 ورلڈ کپ پاکستان ٹیم اور کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کے حوالے سے اب تک کامیاب ایونٹ رہا ہے۔ اب  ورلڈ ٹی 20  کا دوسرا مرحلہ ختم ہونے کو ہے اور چار بہترین ٹیمیں اب ناک آؤٹ مرحلے یعنی سیمی فائنل تک پہنچ گئی ہیں۔
انگلینڈ اپنا سیمی فائنل نیوزی لینڈ کے خلاف 10 نومبر کو ابوظہبی جبکہ پاکستان 11 نومبر کو دبئی میں کھیلے جانے والے سیمی فائنل میں ایک بار پھر آسٹریلیا کا سامنے کرے گا۔  
پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں تین بار آئی سی سی ورلڈ کپ جبکہ ایک مرتبہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں آمنے سامنے آئی ہیں جبکہ آئی سی سی چمپئینز ٹرافی میں دونوں ٹیموں کے درمیان ناک آؤٹ مرحلے میں کوئی میچ نہیں کھیلا گیا۔ 
پاکستان ٹیم کی جانب سے جہاں اس ورلڈ کپ میں مختلف انفرادی اور ٹیم کے منفرد ریکارڈ بنائے جا رہے ہیں، اب کپتان بابر اعظم کے پاس ورلڈ کپ کی تاریخ کا ایک اور ریکارڈ اپنے نام کرنے کا موقع ہے۔
پاکستان آئی سی سی کے کسی بھی ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں آسٹریلیا کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے اور اب تک ناک آؤٹ مرحلے میں یہ دونوں ٹیمیں چار مرتبہ آمنے سامنے آئی ہیں لیکن شکست نے پاکستانی ٹیم کا پیچھے نہیں چھوڑا۔  
 جب سلیم جعفر نے آخری اوور میں 18 رنز دیے اور پاکستان 18 رنز سے ہارا 
دونوں ٹیمیں کرکٹ ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ 1987 کے سیمی فائنل میں ٹکرائی تھیں لیکن پاکستان کے ہوم گراؤنڈ لاہور کے قدافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ میں ڈیوڈ بون کی قیادت میں ٹورنامنٹ کی فیورٹ اور عمران خان کی قیادت میں کھیلنے والی مضبوط ٹیم کو آسٹریلیا نے 268 رنز کا ہدف دیا تھا۔ اس میچ میں پاکستان کے سلیم جعفر نے اننگ کے آخری اوور میں 18 رنز دیے اور بعدازاں آسٹریلیا نے پاکستان کو 18 رنز سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی۔

1987 کے ورلڈ کپ میں سلیم جعفر نے آخری اوور میں 18 رنز دیے اور پاکستان آسٹریلیا سے 18 رنز سے ہی ہارا (فوٹو: سپورٹنگ ہیروز)

 جب  ٹاس جیت کر بیٹنگ کے فیصلے نے پاکستان کو کپ سے دور کیا 

آئی سی سی ایونٹس میں آسٹریلیا اور پاکستان کا ناک آؤٹ مرحلے میں دوسری مرتبہ سامنا انگلینڈ میں کھیلے گئے 1999 کے ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں ہوا۔ 
اس وقت پاکستانی ٹیم بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی اور ورلڈ چیمپیئن بننے سے محض ایک میچ کی دوری پر تھی لیکن 20 جون سنہ 1999 کی صبح لارڈز کے تاریخی میدان میں  آسٹریلیا نے ٹیم کی ایک نہ چلنے دی۔ 
 بارش کے باعث تاخیر سے شروع ہونے والے میچ کے دوران موسم ابر آلود تھا اور پاکستان کے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے نے سب کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا تاہم کپتان وسیم اکرم بڑے میچ میں ہدف کا تعاقب کرنے کے بجائے دفاع کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں اپنا فیصلہ غلط ہونے کا اندازہ اس وقت ہوا جب آدھی ٹیم 30 اوورز میں 104 رنز بنا کر آوٹ ہو چکی تھی اور پاکستان نے آسٹریلیا کو ورلڈ چمپیئن بننے کے لیے 133 رنز کا ہدف دیا۔ یوں  یک طرفہ مقابلے کے بعد پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر  نہ صرف پاکستان کو دوسرا ورلڈ کپ جیتنے سے محروم کیا بلکہ آسٹریلیا نے دنیائے کرکٹ میں بے تاج بادشاہ بننے کے نئے سفر کا آغاز کیا۔  

1999 کے ورلڈ کپ میں کپتان وسیم اکرم نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کے خلاف بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا (فوٹو: گیٹی امیجز)

مائیکل ہسی کی شاندار اننگز پاکستان کے لیے ڈراؤنا خواب  

پاکستان اور آسٹریلیا تیسری مرتبہ آئی سی سی ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے 2010 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران آمنے سامنے آئے اور یہ میچ پاکستان کے جادوگر سپنر سعید اجمل کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔  
سینٹ لوشیا میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان کے اکمل برادران کی نصف سنچریوں کے بدولت آسٹریلیا کو 192 رنز کا ہدف دیا تو پاکستان ٹیم کا پلڑا بھاری نظر آرہا تھا لیکن مائیکل ہسی نے کیریئر کی شاندار اننگ کھیل کر پاکستانی ٹیم کے ارمانوں پر پانی پھیرتے ہوئے چند ماہ قبل ہی ٹی 20 چیمپیئن بننے والی پاکستان ٹیم کو ایونٹ سے باہر کر دیا۔  
اس میچ میں محمد عامر اور سعید اجمل کی جانب سے کرائے گئے آخری تین اوورز میں 53 رنز دیے گئے اور آخری اوور میں مائیکل ہسی نے سعید اجمل کو تین چھکے اور ایک چوکا لگا کر میچ پاکستان کے ہاتھوں سے چھین لیا۔  

2010 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کا پلڑا بھاری نظر آ رہا تھا لیکن مائیکل ہسی نے ٹیم کی امیدوں پر پانی پھیر دیا (فوٹو: سپورٹس ایونٹ)

جب وہاب ریاض کا یادگار سپل کیچ ڈراپ ہونے کے باعث سے تاریخی نہ بن سکا 

پاکستان اور آسٹریلیا چوتھی اور آخری مرتبہ ناک آؤٹ مرحلے میں 2015 کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں ٹکرائے۔ اس میچ کے دوران دنیائے کرکٹ نے وہاب ریاض کا ایک بہترین بولنگ سپل دیکھا اور وہاب ریاض کے تیز رفتار باؤنسرز کے سامنے آسٹریلوی کھلاڑی بے بس نظر آرہے تھے۔  
وہاب ریاض نے تیز اور نپی تلی بولنگ کی بدولت پہلے ڈیوڈ وارنر اور پھر کپتان مائیکل کلارک کو 59 کے مجموعی سکور پر پویلین کی راہ دکھائی، تو 216 رنز کا محدود ہدف بھی بڑا سکور نظر آنے لگا لیکن لانگ لیگ پوزیشن پر کھڑے راحت علی نے چار رنز بنانے والے شین واٹسن کا کیچ چھوڑا تو جیسے پاکستان نے میچ پر اپنی گرفت ہی چھوڑ دی۔ اس کے بعد شین واٹسن اور سٹیو سمتھ کے درمیان 91 رنز کی پارٹنرشپ ہوئی۔  

2015 کے ورلڈ کپ میں وہاب ریاض نے بہتری بولنگ کی مگر صرف ایک کیچ چھوٹنے پر میچ ہاتھ سے نکل گیا (فوٹو: اے ایف پی)

وہاب ریاض نے اپنے ابتدائی چھ اوورز کے سپیل میں 24 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں، لیکن اس کے باوجود میزبان آسٹریلیا نے باآسانی چھ وکٹوں سے پاکستان کو شکست دے کر ایک بار پھر پاکستان کو ورلڈ کپ سے باہر کر دیا۔ یہ  کپتان مصباح الحق اور شاہد آفریدی کے کیریئر کا آخری ایک روزہ میچ ثابت ہوا۔ 

شیئر: