Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحرائی بکروں کی تعداد عرب ریگستانوں میں بڑھنے لگی

گزشتہ دنوں 1200جانوروں کو قدرتی ماحول میں واپس چھوڑا گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں پائے جانے والے خاص نسل کے صحرائی بکرے اب یہاں موجود صحرائی علاقوں میں واپس نظر آ رہے ہیں اور ان کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔ ماضی میں اس کے غیرمعمولی شکار کے باعث یہ خاص نسل معدودیت کے دہانے پر پہنچ چکی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق صدیوں سے یہ خاص نسل کے صحرائی بکرے  جزیرہ نما عرب کو اپنا مسکن بنائے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کے صحرائی علاقے میں گزشتہ چند دہائیوں میں اس جانور کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔
اس خوبصورت جانورکی تعداد کو محفوظ رکھنے کی کوششیں انہیں صحرا میں واپس چھوڑنے سے بارآور ثابت ہوئی ہیں۔

اس کے نوک دار سینگ اسے شکاری کتوں سے  بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب میں نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ کے ریسرچ اینڈ بریڈنگ سینٹرز اور نیشنل لانچ پروگرام کے نگران احمد البوق نےعرب نیوز کو بتایا ہے کہ اس خاص نسل کے بکروں کو محفوظ کرنے میں ہمارے تجربات نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔
البوق نے بتایا کہ نیشنل وائلڈ لائف سینٹر نے گزشتہ دنوں اس خاص نسل کے 1200 جانوروں کو قدرتی ماحول میں واپس چھوڑا ہے۔
ریسرچ اینڈ بریڈنگ سینٹرز میں اس نسل کے مزید تقریبا سات ہزار بکرے موجود ہیں جن کی پرورش کی جا رہی ہے اور جلد ہی انہیں مملکت کے تین دیگر صحرائی علاقوں میں قدرتی ماحول میں پرورش پانے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح کا خاص جانورعرب علاقوں کی شناخت ہے۔ دنیا بھرمیں اس طرح کے پہاڑی یا صحرائی بکروں کی چار اقسام پائی جاتی ہیں جب کہ عرب علاقوں  اور جزیرہ نما عرب میں موجود یہ جانور اپنے حجم اورخوبصورتی میں امتیازی حیثیت کا حامل ہے۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ نےگزشتہ برسوں میں سعودی ماہرین اور خطے میں ان کے شراکت داروں کی بدولت اس نسل کی نقل مکانی کے پروگراموں میں کامیابی حاصل کی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے بین الاقوامی معیار کے مطابق اس جانور کے ناپید ہونے کی سطح کم ہو گئی ہے۔

اس کی جلد گرم اور سرد درجہ حرارت میں ڈھالنے میں مدد دیتی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ہزاروں سال سے سخت صحرائی ماحول رہنے کی وجہ سےاس نسل کے خاص جانوروں نے جسمانی موافقت پیدا کی ہے جس کے باعث انہیں خشک اور انتہائی حالات سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ جانور موسمیاتی تبدیلیوں اور سخت ماحول کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے میں مثال رکھتے ہیں۔
ان کی جسمانی رنگت اور جلد کی مزید خصوصیات گرم موسم میں جسم کا درجہ حرارت مناسب رکھنے میں اہم کام انجام دیتی ہے اور یہ جسم کا  درجہ حرارت تبدیل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
اس صحرائی نسل کے بکروں (اورکس) کے چہرے اور ٹانگوں کی جلد کی رنگ سیاہی مائل ہوتی ہے اور یہ دوسرے صحرائی جانوروں جیسے بھیڑیوں اور دیگر اس جیسے جانورں سے قدرے  بڑا دکھائی دیتا ہے۔
اس خاص نسل کے بالکل سیدھے، نوک دار اور تیز سینگ اسے شکاری کتوں سے خود کو بچانے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ممالیہ جانور ہونے کے باوجود یہ اپنے جسم کا درجہ حرارت 36 سے 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک تبدیل کر سکتا ہے جس سے اسے صحرا کے گرم اور سرد درجہ حرارت کے مطابق ڈھالنے میں مدد ملتی ہے۔
 
 

شیئر: