Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نایاب پہاڑی بکرا مبینہ طور پر شکار، ٹوئٹر پر گرما گرم بحث

ٹوئٹر صارفین نے کہا ہے کہ ’پہاڑی بکروں کو چھوڑنے کے لیے جگہ کا مناسب انتخاب نہیں ہوا‘ ( فوٹو: ٹوئٹر)
بجلرشی کے تاریخی پارک میں نایاب پہاڑی بکرے چھوڑنے کے چند گھنٹے بعد ہی مبینہ طور پر ایک بکرے کو شکار کر لیا گیا۔
نایاب پہاڑی بکرے قومی پارک میں چھوڑنے اور شکار کرنے پر ٹوئٹر صارفین بحث و مباحثہ کرتے ہوئے مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارفین نے متعدد ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ جو پہاڑی بکرے قومی پارک میں چھوڑے گئے وہ شہر کی گلیوں اور محلوں میں گھوم رہے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق محکمہ جنگلی حیات کے قومی مرکز نے کہا ہے کہ ’ٹوئٹر پر ایک پہاڑی بکرے کو شکار کرنے کی ویڈیو شیئر کی گئی ہے‘۔
’ہمیں معلوم نہیں کہ ویڈیو بلجرشی کی ہے یا کسی اور جگہ کی ہے تاہم واقعے کی رپورٹ پولیس میں درج کر دی گئی ہے‘۔
محکمے نے کہا ہے کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ پہاڑی بکروں کا تعاقب کرنے کے لیے ان میں خصوصی ٹریکر لگایا گیا ہے یا نہیں‘۔
’تاہم جو پہاڑی بکرے چھوڑے گئے ہیں وہ انتہائی نایاب ہیں، انہیں سوچ سمجھ کر اس جگہ چھوڑا گیا ہے جہاں جنگلی حیات کی افزائش کا امکان ہے‘۔
دوسری طرف جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ’نایاب پہاڑی بکروں کا شکار غیر قانونی ہے‘۔
’خلاف ورزی پر 60 ہزار ریال جرمانہ ہے، خلاف ورزی دہرانے پر جرمانہ دگنا کر دیا جائے گا‘۔
ادھر ٹوئٹر صارفین نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پہاڑی بکروں کو چھوڑنے کے لیے مناسب جگہ کا انتخاب نہیں ہوا‘۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’بکرے قومی پارک سے بھاگ کر شہر کی گلی محلوں میں چلے آئے جہاں ان کا شکار کرنا آسان ہے‘۔
اس کے جواب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے نے کہا ہے کہ ’جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے ہمیں لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہوگا‘۔

شیئر: