Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پالتو جانورں کا شیلٹر ہوم جہاں شیر کی دیکھ بھال بھی ہو رہی ہے

لاوارث پالتو جانوروں اور زخمی جنگلی جانوروں کے لیےسہولت موجود ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
پالتو جانوروں کا علاج سعودی عرب میں نسبتاً ایک نیا تصور ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اسے بڑے پیمانے پر قبول اور سپورٹ کیا جانا اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اس کی سخت ضرورت تھی۔
عرب نیوز کے مطابق  ڈی جے کینلز جو 2017 میں جدہ میں قائم کیا گیا تھا یہ سنٹر پالتو جانوروں کا شیلٹر ہوم ہے جو لاوارث پالتو جانوروں اور زخمی جنگلی جانوروں کے لیے سہولت مہیا کرتا ہے۔
اس منی وائلڈ لائف پارک میں کتے، بلیاں، خرگوش، الو، لگڑ بھگے اور یہاں تک کہ ایک شیر بھی رہتا ہے۔
جدہ  میں جانور پالنے والوں کے لیے ڈی جے کینلز جانوروں کےعلاج کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے، خاص طور پر الانعم الجمیلہ پارک اور فیفا گارڈن جیسے جانوروں کی دیگر شیلٹر ہومز کی بندش کے بعد اس کی خدمات قابل قدر ہیں۔
ڈی جے کینلز کی فراہم کردہ خدمات میں سے ایک پالتو جانوروں کی تھراپی بھی ہے۔  یہ جانوروں کی پرورش کرنے کے علاوہ پالتو جانوروں کا ہوٹل بھی ہے جو ایسے جانوروں کو بچانے کے لیے رضاکارانہ طور پر خدمات مہیا کرتا ہے۔
یہاں پر ایسے پالتو جانور بھی رکھ لیے جاتے ہیں جن کے مالکان اب ان کی دیکھ بھال نہیں کر سکتے جب کہ انہیں ضرورت پڑنے پر انہیں ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ کوئی دوسرا  انہیں اپنے ہاں رکھ سکے۔
ڈی جے کینلز کے مالک محمود عزام نے  بتایا  ہےکہ انہوں نے لاوارث جانوروں کی  اس  خدمت کا آغاز اپنے شوق کے طور پر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے جانوروں کے پارکس اور پالتو جانوروں کے شیلٹر ہومز جیسی خدمات کی بہت زیادہ ضرورت اور مانگ کو دیکھتے ہوئے  میرا یہ شوق کاروبار میں بدل گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہی وقت میں اسے منافع بخش کاروبار کے ساتھ ساتھ  کمیونٹی سروس  بھی سمجھا جاتا ہے۔

منی وائلڈ لائف پارک میں الو، لگڑ بھگے اور شیر بھی رہتا ہے۔ (فوٹو انسٹا گرام)

محمود عزام کا  کہنا تھا کہ ہمارا یہ شیلٹر ہوم ایک مسلسل بدلتا ہوا ماحول ہےکیونکہ اس سنٹر کا ایک بڑا حصہ خاص طور پر یہاں لائے گئے  زخمی جانوروں جیسے شیر، لگڑ بھگا اور الو کے لیے مختص ہے اور ہمیں اس کا اندازہ نہیں کہ آنے والے دنوں میں ہمیں مزید کیسے اور کتنے جانور مل سکتے ہیں جن کی ہمیں خدمت اور پرورش کرنا ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی حکومت کا ایک اہم ادارہ نیشنل سینٹر فار دی ڈیولپمنٹ آف وائلڈ لائف ہے جو جانوروں کی فلاح و بہبود کے معاملات کا ذمہ دار ہے۔
یہ ادارہ پالتو اور لاوارث جانوروں کی دیکھ بھال میں اچھا کام انجام دے رہا ہے۔ اس لیے ہم آنے والوں کو اس ادارے سے پہلے بات کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔
محمود عزام نےبتایا شیر کی دیکھ بھال کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ  یہ کسی نے غیر قانونی طور پر خریدا تھا اور اس نے اپنے آپ کو قصور وار قرار دیتے ہوئے اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہمیں سونپ دی ہے۔
اس کی جسمانی حالت ٹھیک نہیں تھی ، صحت بھی خراب تھی اور ناقص خوراک کے باعث وہ چل پھر نہیں سکتا تھا۔

ایسے جانور بھی رکھے جاتے ہیں جن کے مالک دیکھ بھال نہیں کر سکتے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ہم نے اسے افریقہ کے وائلڈ لائف ریزرو میں بھیجنے کے فیصلہ کیا لیکن عالمی وبا کورونا کے باعث پروازیں منسوخ ہوگئیں جس کی وجہ سے یہ یہاں نظر آ رہا ہے۔
اب پروازیں بحال ہو گئی ہیں تو ہم اسے بھجوانے کے لیے حکام سے طریقہ کار جاننے اور مدد کے لیے رابطہ کر رہے ہیں۔
یہاں پر ان کے پاس دو الو بھی موجود ہیں۔جن میں سے ایک جنگل سے پکڑا گیا تھا جب کہ دوسرا غیر قانونی طور پر خریدا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں پرندے مستقل معذوری کا شکار ہو چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں اب دوبارہ جنگل میں نہیں چھوڑا جا سکتا اور ہم انہیں یہاں بہتر ماحول مہیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
محمود عزام کی 10 سالہ بیٹی جمانا نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے والد کے جانوروں کے ساتھ محبت اور شفقت کے جذبے میں برابر کی شریک ہے اور چھوٹی عمر سے ہی اس نے والد کے کاموں میں ان کی مدد کرنا شروع کر دی تھی۔
 

شیئر: