Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گیارہ، گیارہ آن لائن سیلز‘، فراڈ کا نشانہ بننے سے کیسے بچا جائے؟

کوشش ہونی چاہیے کہ بہتر ریٹنگ والے سٹور سے آرڈر کیا جائے تاکہ دھوکہ دہی کا امکان کم سے کم رہ جائے (فوٹو: فری پک)
11 نومبر کو عالمی ٹرینڈ کی مناسبت سے متعدد پاکستانی برانڈز اور کمپنیوں نے بھی 11۔11 (گیارہ گیارہ) کے عنوان سے آن لائن سیلز لگائی ہیں، تاہم آن لائن خریداری کے حوالے سے پاکستانیوں کو خاصے شکوک و شبہات لاحق رہتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ کیسے آن لائن شاپنگ فراڈ سے بچ کر ان ڈیلز اور سیلز سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
آن لائن شاپنگ میں ویبسائٹ کا تعین بھی ویسا ہی ہے جیسے کہ مارکیٹ میں جا کر دکان کا انتخاب۔ ویب سائٹ کا انٹرفیس، اس پر لگی تصاویر، اشیا کے حوالے سے فراہم کردہ تفصیل، کسٹمر فیڈبیک اور آپ کے حلقہ یاراں میں اس کا تذکرہ۔ یہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جن سے کسی بھی ویب سائٹ پر شاپنگ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ایسی ویب سائٹس جن پر تصاویر اصلی نہیں، یا فروخت کے لیے لگی چیزوں کی تفصیل موجود نہیں، وہاں سے خریداری کرنے میں شکوک رہتے ہیں۔

کیا واقعی سیل میں قیمت کم ہوئی؟

آج کل اکثر صارفین کی جانب سے یہ شکوہ کیا جاتا کہ سیلز کے دوران قیمتیں اصل سے بڑھا دی جاتی ہیں، اور پھر ان پر ڈسکاؤنٹ دکھایا جاتا ہے۔
اس حوالے سے اردو نیوز نے آن لائن سٹور ’دراز‘ سے بات کی۔ دراز کی ترجمان پیرے شفیق کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ ایلگوریتھم ڈیزائن کیا ہے جو قیمتوں کا تقابلی جائزہ کرتا ہے اور اگر کوئی بھی ریٹیلر قیمتوں میں غلط بیانی کرتا ہے تو اسے لسٹ سے ہٹا دیا جاتا ہے۔

ایسی ویب سائٹس جن پر تصاویر اصلی نہیں، یا فروخت کے لیے لگی چیزوں کی تفصیل موجود نہیں، وہاں سے خریداری کرنے میں شکوک رہتے ہیں (فوٹو: فری پک)

صارفین کے پاس بھی اس ایسی ایپلیکیشنز موجود ہیں، جو کسی بھی ایک پراڈکٹ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ کر کے بتا دیتی ہیں کہ مذکورہ چیز کس ویب سائٹ پر کتنے کی مل رہی ہے۔

حقیقت پسندی

بسا اوقات دیکھنے میں آیا ہے کہ ویب سائٹ پر اشیا کی ایسی قیمت درج ہوتی ہے جو کہ کسی صورت اصل معلوم نہیں ہوتی، تاہم پھر بھی لوگ جھانسے میں آکر آرڈر کر دیتے ہیں، جبکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ قیمت اصل سے کئی گنا کم ہے۔ ایسے کسی بھی آن لائن ریٹیلر سے آرڈر کرنا فراڈ ہی نکلتا ہے۔
’آن مارکیٹ پلیس‘ جہاں مختلف قسم کے ریٹیلرز نے اپنی پراڈکٹ سیل پر رکھی ہوتی ہیں، ایسے کسی بھی پلیٹ فارم پر کسٹمر فیڈبیک اور سیلر ریٹنگ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
ہر ریٹیلر کا اپنا سکور اور ریٹنگ ہوتی ہے، ایسے میں کوشش ہونی چاہیے کہ بہتر ریٹنگ والے سٹور سے آرڈر کیا جائے تاکہ دھوکہ دہی یا کم کوالٹی کی چیز ملنے کا امکان کم سے کم رہ جائے۔
ان لائن سیلر پلیٹ فارم میں مرچنٹ مینیجر عمران انور نے بتایا کہ ایلگوریتھم کے ذریعے سیلر کی ریٹنگ متعین کی جاتی ہے، جس میں تمام محرکات جیسے کہ آرڈر کا ڈلیوری ٹائم، سیلر کا رسپانس ٹائم، واپس کیے جانے والے آرڈر کا تناسب، اور کسٹمر کا پراڈکٹ کی کوالٹی کے حوالے سے فیڈ بیک، ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

آن لائن شاپنگ کے لیے صارفین کی جانب سے تبصرے کا سیکشن دیکھنا بھی بہت ضروری ہے (فوٹو: فری پک)

صارفین کی جانب سے تبصرے کا سیکشن دیکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ اکثر آپ کو اس میں اُسی چیز پر تبصرہ مل جاتا ہے جو آپ خریدنا چاہ رہے اور ان تبصروں سے مذکورہ خریداری کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے خاصی آسانی ہو جاتی ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ کچھ ویب سائٹ پر جعلی کمنٹس کرنے کا بھی رواج ہے، جن میں اشیا کی بے جا تعریف دیکھنے کو ملتی، متعدد بڑے پلیٹ فارمز نے تو اس کی روک تھام کے لیے بھی ایلگوریتھم بنا لیے ہیں، البتہ صارف بھی اگر بغور دیکھے تو باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ کون سا تبصرہ واقعی اصل صارف کیا ہے اور کون سا پیسے دے کر لکھوایا گیا ہے۔
اگر مندرجہ بالا تمام باتوں کو ملایا جائے، تو لب لباب یہ ہوگا کہ آن لائن خریداری بھی ویسے ہی کرنی چاہیے جیسے کہ ہم مارکیٹ جا کر دکاندار سے بحث مباحثہ کر کے کوئی چیز خریدتے ہیں۔ اس میں بھی اتنا ہی دھیان دینے سے آن لائن فراڈ کا شکار ہونے سے بآسانی بچا جا سکتا۔

شیئر: