Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ورک فرام ہوم خواتین کے کیریئر کو نقصان پہنچا سکتا ہے‘

کیتھرین مان کا کہنا ہے کہ غیر معمولی بے ساختگی کو ورچوئل سیٹنگ میں نقل کرنا مشکل ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
بینک آف انگلینڈ کی پالیسی ساز کیتھرین مان نے کہا ہے کہ وہ خواتین جو زیادہ تر گھر سے کام کرتی ہیں وہ اپنے کیریئر کو خطرہ محسوس کر رہی ہے کیونکہ کورونا وائرس کے بعد کارکنان کی بڑی تعداد دفتر میں واپس آ رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیتھرین مان، جو بنک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی رکن ہیں، نے جمعرات کو کہا کہ آن لائن کمیونیکیشن بے ساختہ دفتری گفتگو کا نعم البدل  نہیں ہوسکتا، جو بہت سے جگہوں پر پہچان اور ترقی کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے فنانشل نیوز اخبار کے زیر اہتمام فنانس میں خواتین کے لیے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ورچوئل پلیٹ فارمز ان سے کہیں بہتر ہیں جو کہ پانچ سال پہلے تھے۔ لیکن غیر معمولی بے ساختگی کو ورچوئل سیٹنگ میں نقل کرنا مشکل ہے۔‘
کیتھرین مان نے کہا کہ بچوں کی دیکھ بھال تک رسائی میں دشواری اور کووڈ سے متعلقہ سکول میں رکاوٹ کا مطلب یہ ہے کہ بہت سی خواتین گھر سے کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ مرد دفتر واپس لوٹ رہے ہیں۔
مان ستمبر میں بینک آف انگلینڈ میں شامل ہونے سے پہلے سٹی اور آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ میں معاشیات کی پروفیسر اور چیف اکانومسٹ تھیں۔
برطانوی وزیر خزانہ رشی سنک نے اگست میں نوجوان کارکنوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ گھر سے کام کرتے ہیں تو ان کو اپنی صلاحیتیں اور کام کے تعلقات کو کھو دینے کا خطرہ لاحق ہے۔
برطانوی کاروباری اداروں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کا 60 فیصد عملہ مکمل طور پر اپنے معمول کے کام کی جگہ پر واپس آ گیا ہے، لیکن تناسب سیکٹر کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر مختلف ہوتا ہے۔

شیئر: