Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے میزائل تجربے نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کو خطرے میں ڈال دیا

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق تجربے سے مدار میں ملبے کے چھوٹے ٹکڑے قائم ہو رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے روس کے میزائل داغنے کے ’خطرناک اور غیرذمہ دارانہ‘ عمل کی پیر کو مذمت کی ہے، جس سے اس کی اپنی سیٹلائٹ تباہ ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تجربے کے نتیجے میں ملبے کا بادل قائم ہوا جس کی وجہ سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کو مبہم کارروائی کرنا پڑی۔
متعلقہ افسران کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو اس تجربے کے بارے میں پہلے سے مطلع نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمین سے کسی خلائی جہاز پر میزائل داغنا اپنی نوعیت کا چوتھا ایسا عمل ہے۔
یہ اقدام خلائی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ سے متعلق خدشات کو منظر عام پر لاتا ہے۔ اس میں سیٹلائٹ (یا مصنوعی سیاروں) کی ترقی سے لے کر لیزر ہتھیاروں تک ہر چیز شامل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’روسی فیڈزیشن نے لاپرواہی سے براہ راست اوپر جانے والے اینٹی سیٹلائٹ میزائل کا اپنی ہی ایک سیٹلائٹ کے خلاف تباہ کن تجربہ کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ’خطرناک اور غیرذمہ دارانہ تجربے‘ سے مدار میں ملبے کے ایک ہزار 500 ٹکڑے بن گئے ہیں جس سے ملبے کے مزید لاکھوں چھوٹے ٹکڑے بنیں گے۔
مدار میں موجود سٹیشن کے عملے میں چار امریکی، ایک جرمن اور دو روسی افراد شامل ہیں۔ اس تجربے سے انہیں جگا کر پہلے سٹیشن کے دروازے بند کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس کے بعد انہیں واپسی کے جہازوں میں پناہ لینے کا کہا گیا۔
یہ معمول کا حفاظتی عمل ہے جو کہ ایمرجنسی کی صورت میں کیا جاتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ جواب سے متعلق مشاورت کر رہا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق عملے نے ڈریگن اور سویوز خلائی جہازوں تک راستہ بنایا اور تقریباً دو گھنٹوں تک اس میں رہے۔
خلا میں بننے والے ملبے کے بادل سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کا ہر ڈیڑھ گھنٹے بعد گزر ہوتا ہے۔
انٹونی بلنکن نے سخت الفاظ میں کہا ہے کہ خطرہ ابھی بلکل ختم نہیں ہوا ہے اور اس ملبے سے سیٹلائٹس اور انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس عمل کے جواب پر مشاورت کر رہا ہے۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’اس غیر ذمہ دارانہ اور غیر مستحکم کرنے والے عمل پر برہم‘ تھے۔
اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار اعلیٰ ٹیکنالوجی کے میزائل ہوتے ہیں جو کچھ ہی ممالک کے پاس ہوتے ہیں۔
اس کے قبل انڈیا نے 2019 میں کسی ہدف پر تجربہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ’خلائی کوڑے‘ کے ہزاروں ٹکڑے جمع ہوگئے تھے۔ اس عمل پر امریکہ سمیت دیگر ممالک نے سختی سے تنقید کی تھی۔
ہارورڈ کے سائنسدان جوناتھن میک ڈاول نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’خلائی انڈسٹری میں لوگ کہہ رہے ہیں کہ پہلے ہی وہاں کافی ملبہ جمع ہے اور اس سے زیادہ پیدا کرنا ناقابل معافی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مدار میں بننے والے ملبے کے بادل کے ٹکڑے فضا میں کچھ مہینوں میں داخل ہونا شروع ہوں گے۔ تاہم اس کے مکمل طور پر صاف ہونے میں 10 سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

شیئر: