Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی پابندیوں کے خطرے کے باوجود روس سے انڈیا کو میزائل سسٹم کی فراہمی شروع

انڈیا نے روس کے ساتھ پانچ میزائل سسٹمز کے لیے 2018 میں معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے انڈیا کو ایس-400 فضائی دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی دفاعی نظام کی فراہمی نے انڈیا کو 2017 کے امریکی قانون کے تحت امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے خطرے میں ڈال دیا ہے جس کا مقصد ممالک کو روسی فوجی ساز و سامان خریدنے سے روکنا ہے۔
روسی خبر ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق اتوار کو روسی فوجی تعاون ایجنسی کے سربراہ دمتری شوگائیف نے کہا کہ 'پہلی سپلائی شروع ہوچکی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ایس-400 سسٹم کا پہلا یونٹ اس سال کے آخر تک انڈیا پہنچ جائے گا۔
زمین سے فضا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے پانچ ارب 50 کروڑ ڈالر کے پانچ میزائل سسٹمز کے لیے 2018 میں معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے بارے میں انڈیا کا کہنا ہے کہ ان کی چین سے خطرے کے مقابلے کے لیے ضرورت ہے۔
انڈیا کو کاؤنٹرنگ امریکہ ایڈورسریز تھرو سینکشنز ایکٹ (CAATSA) کے تحت امریکہ کی طرف سے متعدد مالی پابندیوں کا سامنا ہے۔
جس میں روس کو یوکرین کے خلاف کارروائیوں، 2016 کے امریکی انتخابات میں مداخلت اور شام کو مدد فراہم کرنے کی وجہ سے شمالی کوریا اور ایران کے ساتھ ایک مخالف قرار دیا گیا ہے۔

گذشتہ سال امریکہ نے روس سے ایس-400 میزائل حاصل کرنے کی وجہ سے ترکی پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے نئی دہلی نے کہا تھا کہ اس کی امریکہ اور روس دونوں کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری ہے جبکہ واشنگٹن نے انڈیا کو بتایا کہ اسے CAATSA سے چھوٹ ملنے کا امکان نہیں ہے۔
گذشتہ سال امریکہ نے روس سے ایس-400 میزائل حاصل کرنے پر نیٹو کے اتحادی ترکی پر CAATSA کا حوالہ دیتے ہوئے پابندیاں عائد کی تھیں۔
ان پابندیوں کے ذریعے ترکی کے دفاعی خریداری اور ترقی کے ادارے پریزیڈنسی آف ڈیفنس انڈسٹریز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
واشنگٹن نے ترکی کو سٹیلتھ لڑاکا طیارے ایف-35 کے پروگرام سے بھی نکال دیا تھا، جو کہ امریکی ہتھیاروں میں سب سے جدید طیارہ ہے، اور نیٹو کے ارکان اور دیگر امریکی اتحادیوں کے زیر استعمال ہے۔
روس نے کہا کہ اس نے ترکی کو جدید لڑاکا طیاروں کی تیاری میں مدد کی پیشکش کی تھی لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
اس حوالے سے دمتری شوگائیف نے کہا 'ہم ابھی تک اس منصوبے پر بات چیت کے مرحلے پر ہیں۔'

شیئر:

متعلقہ خبریں