پٹرولیم لیوی میں چار روپے اضافہ، پٹرول کی قیمت پر کتنا اثر؟
پٹرولیم لیوی میں چار روپے اضافہ، پٹرول کی قیمت پر کتنا اثر؟
پیر 22 نومبر 2021 18:13
جاوید مصباح -اردو نیوز، اسلام آباد
مشیر خزانہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر ماہ پٹرولیم لیوی کو چار روپے بڑھایا جائے گا (فوٹو: پی آئی ڈی)
مشیر خزانہ شوکت نے پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے معاہدے کے تناظر میں کہا کہ ہر ماہ پٹرولیم لیوی میں چار روپے کا اضافہ کیا جائے گا اور اسے 30 فی لیڑ تک لے کے جایا جائے گا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس ریفارمز جاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کے اعلان کے بعد یہ سوال ذہنوں میں آتا ہے کہ پٹرولیم لیوی کیا ہے اور کیا اس میں اضافے سے ہر ماہ پیٹرولی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا؟
اس حوالے سے انگریزی اخبار ڈان کے ساتھ منسلک سینیئر صحافی اور معاشی امور کے ماہر خلیق کیانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ چار روپے لیوی عوام کے لیے اچھی خبر نہیں ہے، اس سے قلیل مدتی نقصان ہو گا۔
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ چار روپے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر ماہ پٹرول کی قیمت میں چار روپے کا اضافہ ہو گا بلکہ یہ اس سے زیادہ اور کم بھی ہو سکتا ہے اور اس کا دارومدار عالمی منڈی میں تیل کی قیمت اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر پر ہو گا۔
سینیئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے بھی اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ اس سے پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہو گا۔
سینیئر صحافی خالد مصطفیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ لیوی بھی ٹیکس ہے جو دیگر ٹیکسز کی طرح پٹرولیم مصنوعات پر لگایا گیا ہے اور اس کا مقصد ریونیو جنریشن ہے۔
’آئی ایم ایف سے مذاکرات میں حکومت نے اسے 30 تک لے جانے کا کہا تھا، جس کی وجہ سے اب ماہانہ چار روپے بڑھایا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پٹرولیم مصنوعات پر تقریباً 10 روپے لیوی ہے، اگر اس کو چار روپے ماہانہ کے حساب بڑھایا جائے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہو گا تاہم حکومت سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کم کر کے اس کو کم رکھ سکتی ہے لیکن اس کا نقصان یہ ہو گا کہ ریونیو کم ہو جائے گا۔ اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ ہی ہونا ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ 30 تک لیوی لے جانے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پٹرول میں کم از کم 20 روپے کا اضافہ ہو جائے۔
خالد مصطفیٰ سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو کیا ماہانہ لیوی کے باوجود عام صارف کو کوئی فائدہ ہو گا۔ انہوں نے اس امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی خرید و فروخت چونکہ ڈالر میں ہوتی ہے اور اس کے مقابلے میں روپے کی قدر کافی کم ہے اس لیے ایسا ہونا کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
قبل ازیں مشیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر ملیں گے۔ ان کے مطابق ’آئی ایم ایف کی جانب سے مذاکرات میں کہا گیا کہ اصلاحات پر عمل کریں جس سے کم آمدنی والے افراد کی مشکلات میں کسی حد تک اضافہ ہو گا تاہم ان کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے۔‘ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ لوگ معاہدے کے حوالے سے ان سے پوچھتے تھے لیکن وہ بتاتے نہیں تھے تاہم انڈیکیشن ضرور دیتے تھے۔ بقول ان کے ’میں انہیں بتاتا تھا کہ ترجیحی اقدامات ہوں گے، جس میں سپلیمنٹری فنانس کی صورت میں جی ایس ٹی ریفارمز ہوں گی۔‘ سٹیٹ بینک کے ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کی مںظوری پارلیمنٹ سے لینا ہو گی۔