Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل کی پیداوار سے 2022 میں سعودی معیشت میں 4.9 فیصد اضافہ متوقع

اگلے سال ریٹیل اور سیاحت کے شعبوں کو مزید فروغ ملے گا( فوٹو عرب نیوز)
کے پی ایم جی نے پیش گوئی کی ہے کہ تیل کے شعبے میں بحالی کی وجہ سے 2022 میں سعودی معیشت میں 4.9 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بگ فور اکاؤنٹنگ آرگنائزیشنز میں سے ایک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2022 میں تیل کی پیداوار میں 10 فیصد کی سالانہ شرح سے اضافہ متوقع ہے کیونکہ تیل کی سپلائی میں کمی جو کہ اوپیک پلس معاہدے کا حصہ تھی کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تیل کی آؤٹ پٹ اور قیمتوں سے بھی صارفین اور کاروباری اعتماد کو فروغ دینے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مزید برآں سعودی نان آئل سیکٹر میں 2022 میں مضبوطی کے آثار ظاہر ہونے کی توقع ہے۔ اگلے سال ریٹیل اور سیاحت کے شعبوں کو مزید فروغ ملے گا۔
کے پی ایم جی نے نشاندہی کی کہ 2021 کے لیے مجموعی ڈومیسٹک مصنوعات کی نمو 2.4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ہالینڈ میں مقیم کمپنی نے یہ بھی کہا کہ وہ 2021 میں صارفین کی قیمتوں میں 3.1 فیصد اور 2022 میں 2.2 فیصد اضافے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ کمپنی نے مزید کہا کہ حکومتی پالیسی افراط زر کی شرح کو براہ راست متاثر کرے گی۔
کے پی ایم جی نے کہا کہ اوپر کی طرف افراط زر کا دباؤ اب بھی موجود ہے۔ درآمدات کے لیے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتیں، کم سپلائی یا زیادہ نقل و حمل کے اخراجات کی وجہ سے صارفین کی قیمتوں کو بڑھا سکتی ہیں۔
جہاں تک بے روزگاری کا تعلق ہے فرم کو توقع ہے کہ بے روزگاری کی شرح اپنی کمی کو جاری رکھے گی جو کہ 2021 میں متوقع 6.5 فیصد سے 2022 میں 6.3 فیصد تک گر جائے گی۔
اکاؤنٹنگ آرگنائزیشن نے کہا کہ یہ تیز گراوٹ ایک عارضی واقعہ کی وجہ سے ہوئی جو کہ کورونا کے عروج کے بعد معیشت کا دوبارہ کھلنا ہے۔ لہذا 2022 میں بے روزگاری میں کمی ہونے والی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے خطے کو دیکھتے ہوئے کے پی ایم جی نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے بارے میں پیش گوئی کی جاتی ہے کہ خطے کی بحالی پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا۔
اس کی بنیادی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے تاہم تیل کی طلب میں کسی بھی غیر متوقع کمی سے اس بحالی پر منفی اثر پڑے گا۔
 

شیئر: