Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں‘ علی وزیر کی ضمانت منظور

علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
سپریم کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
منگل کو جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئےعلی وزیر کو چار لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ 'علی وزیر کے ساتھ شریک ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا، علی وزیر کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔'
خیال رہے کہ علی وزیر پر ریاستی اداروں کے خلاف تقریر کرنے کا الزام ہے۔
علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
علی وزیر کے خلاف کراچی کے تھانہ سہراب گوٹھ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں بغاوت اور غداری کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے علی وزیر کی رہائی کے موقع پر ٹویٹ میں کہا کہ ’علی وزیر ایک تقریر کرنے کی وجہ سے گیارہ ماہ تک جیل میں رہے۔ بہت زیادہ عرصہ لگا لیکن خوشی ہے کہ علی وزیر ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔‘
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے ٹویٹ میں کہا کہ ’بالآخر سپریم کورٹ نے علی وزیر کی ضمانت منظور کر لی۔ وہ ایک سال سے زائد عرصہ تک سیاسی محرکات کی بنیاد پر کراچی جیل میں قید رہے۔ امید ہے کہ حنیف اور اویس کو بھی جلد رہا کیا جائے گا۔‘
منظور پشتین نے تمام سیاسی جماعتوں، وکلا، صحافیوں اور تمام افراد جنہوں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ کراچی کی ایک عدالت نے 19 دسمبر کو قومی اداروں کے خلاف تقریر کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے علی وزیر سمیت پانچ ملزمان کو 30 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے الزام لگایا تھا کہ سہراب گوٹھ جلسے میں ملزم علی وزیر سمیت دیگر نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور ملزمان کی جانب سے جلسے میں نعرے بازی بھی کی گئی۔
تفتیشی افسر کے مطابق شرانگیز تقریر میں ریاستی اداروں، پولیس اور رینجرز کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کیا گیا۔
علی وزیر کو پشاور سے گرفتار کرنے کے بعد کراچی پہنچایا گیا تھا۔ 

شیئر: