Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چوہدری کے بعد اعظم سواتی کی الیکشن کمیشن سے معذرت

الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو ذاتی طور پر پیش ہو کر معافی مانگنے کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بعد اب وفاقی ریلوے اعظم سواتی نے بھی الیکشن کمیشن پر الزامات پر مبنی اپنے متنازع بیان پر کمیشن سے تحریری معافی مانگ لی ہے تاہم کمیشن نے اعظم سواتی کو ذاتی طور پر پیش ہو کر معافی مانگنے کا حکم دیا ہے۔
جمعہ کو الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت کے دوران اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے تحریری معافی نامہ کمیشن کے سامنے پڑھ کر سنایا۔
اعظم سواتی کے خلاف کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار احمد درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی پر مبنی دو رکنی کمیشن نے کی۔
معافی نامے میں اعظم سواتی نے لکھا ہے کہ انہوں نے کبھی الیکشن کمیشن کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ’وفاقی وزیر ہوں ہمیشہ اداروں کی مضبوطی کیلئے کام کیا‘
انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ’میرے کسی الفاظ سے الیکشن کمیشن کی دل آزاری ہوئی تو معافی مانگتا ہوں ۔
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی کمیشن سے معافی مانگ چکے ہیں۔
 سماعت کے آغاز پر کمیشن نے سوال کیا کہ اعظم سواتی کہاں ہیں۔ جس پر وکیل علی ظفر نے بتایا کہ اعظم سواتی آج یہاں نہیں ہیں اس لئے میں پیش ہوا ہوں۔ انہوں نے اعظم سواتی کے آج پیش نہ ہونے کی استثنی کی درخواست دے دی۔
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی الیکشن کمیشن کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ گذشتہ سماعت پر وہ سینیٹ میں تھے مگر یہاں نہیں آئے۔ تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔
’اعظم سواتی کے آج پیش نہ ہونے پر استثنی مسترد کرتے ہیں اعظم سواتی کو پیش ہوکر معافی مانگنی پڑے گی۔‘
انکے وکیل کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی دو بار الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ کمیشن نے اعظم سواتی کیس کی سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی الیکشن کمیشن کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل پارلیمینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر پیسے لینے اور غیر شفاف انتخابات کروانے کے الزامات بھی لگائے تھے۔ وفاقی وزیر نے یہاں تک کہا تھا کہ ایسے ادارے کو آگ لگا دینی چاہیے۔
اس کےعلاوہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو اپوزیشن کا 'ترجمان' اور 'آلہ کار' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ 'چیف الیکشن کمشنر اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو میں انھیں دعوت دیتا ہوں وہ عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں۔'
ان واقعات کے بعد الیکشن کمیشن نے الزامات مسترد کرتے ہوئے دونوں وزرا کو ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
 

شیئر: