Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ڈی پورٹ ہونے والے افراد عمرہ اور حج ویزے پر آ سکتے ہیں؟

سعودی عرب میں صرف چار ویکسینز ہی لگائی جا رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب میں داخل ہونے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ مملکت میں آنے کے بعد بوسٹر ڈوز لازمی لگوائیں۔
ایک شخص نے اردو نیوز سے کورونا ویکسین کے حوالے سے سوال پوچھا کہ ’پاکستان میں سائینو ویک کی دو خوراکیں جبکہ فائزر کی ایک ویکسین لگوائی ہے۔ پاکستان سے دبئی پہنچ چکا ہوں لیکن ’صحتی ایپ' پر صرف فائزر ویکسین شو ہو رہی ہے کیا کرنا ہوگا؟
سعودی عرب میں محکمہ صحت کی جانب سے کورونا سے بچاو کے لیے چار ویکسینز لگائی ج ارہی ہیں جن میں فائزر، اسٹرازینکا، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن شامل ہیں۔
اگرچہ سائنوویک اور سائنو فام کے استعمال کی عالمی صحت کے ادارے نے منظوری تو دی ہوئی ہے تاہم سعودی عرب میں صرف چار ویکسینز ہی لگائی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ سفری پابندی کے حوالے سے سعودی عرب میں پاکستان سمیت چھ ممالک کے شہریوں کو براہ راست آنے کی اجازت دی جا چکی ہے تاہم انہیں مملکت آنے کے بعد پانچ دن قرنطینہ میں رہنا ہوگاـ
ایسے افراد جنہوں نے اپنے ملک میں کوئی بھی ویکسین لگوائی ہوں انہیں مملکت آنے کے بعد ایک بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی تاکہ وہ کورونا سے محفوظ رہ سکیں۔
سفری پابندی کے خاتمے سے قبل ممنوعہ ممالک سے آنے والوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ کسی ایسے ملک میں جہاں سے مملکت آنے کی پابندی نہیں، میں 14 دن گزاریں اور اس کے بعد آئیں۔ مگر یکم دسمبر سے سعودی عرب آنے کے لیے چھ ممالک سے سفری پابندی کے خاتمے کے بعد اب مسافروں کو کسی دوسرے ملک میں 14 دن قیام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک اور شخص نے مملکت کے لیے سفر کے حوالے سے سوال پوچھا کہ ’ترحیل کے ذریعے ڈی پورٹ ہو کر پاکستان پہنچا تھا جبکہ اسپانسر کی جانب سے میرا ہروب بھی فائل کیا گیا تھا جس کی وجہ سے مجھے ڈی پورٹ کیا گیا۔ کیا میں عمرہ ویزے پر مملکت آ سکتا ہوں؟'
اس حوالے سے سعودی محکمہ پاسپورٹ جوازات کا کہنا ہے کہ 'وہ افراد جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہوں، وہ کسی بھی ورک ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔ البتہ ایسے افراد کو صرف عمرہ اور حج ویزے پر آنے کی اجازت ہےـ'
یاد رہے سعودی عرب میں ’اقامتی‘ قانون کے تحت ایسے کارکن جو اپنے سپانسرز کے پاس سے فرار ہو جاتے ہیں اور وہ اس جرم میں گرفتار ہو جائیں اور ان کا ہروب درست ثابت ہو جائے تو انہیں ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔ ایسے افراد کو دوبارہ مملکت آنے کے لیے ہمیشہ کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔
'جن افراد کو مملکت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے انہیں صرف عمرہ اور حج کے لیے آنے کی اجازت ہوتی ہے وہ جب چاہیں عمرہ اور حج ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔'
عمرہ اور حج ویزے کے علاوہ وہ کسی طرح کے کام کے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتےـ
جہاں تک عمرہ ویزے پر آنے کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے تو اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی شرط نہیں تاہم عمرہ خدمات فراہم کرنے والے اداروں سے رابطہ کر کے ان سے مطلوبہ پیکج حاصل کیا جا سکتا ہےـ

شیئر: