Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اومی کرون، ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی کم خطرناک ہو سکتا ہے: امریکہ

امریکی محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون اس سے پہلے سامنے آنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ سے کم خطرناک ہو سکتی ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا کہ سائنسدانوں کو اومی کرون کی شدت کے بارے میں حتمی نتائج اخذ کرنے سے پہلے مزید معلومات درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ابھی تک نہیں لگتا ہے کہ یہ اتنا زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے، لیکن ہمیں یہ کہنے میں بھی محتاط رہنا چاہیے کہ یہ ڈیلٹا سے کم متاثر کرتا ہے یا اس سے کوئی زیادہ بیمار نہیں ہو سکتا۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ افریقی ممالک سے آنے والے غیرملکیوں کو امریکہ میں داخلے کی اجازت پر غور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اومی کرون کے کیسز سامنے آنے کے بعد ان ممالک سے آنے والوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
 ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ ’امید ہے کہ تھوڑے عرصے میں ہم یہ پابندی ہٹا دیں گے۔ جنوبہ افریقہ اور دیگر افریقی ممالک پر پابندی لگانے کو ہم اچھا نہیں سمجھتے۔‘
اتوار تک امریکہ ایک تہائی ریاستوں میں اومی کرون کی تشخیص ہو چکی ہے، لیکن امریکہ میں 99 فیصد کیسز ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہیں۔
امریکی حکام کہتے آ رہے ہیں کہ جن احتیاطی تدابیر سے ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے انہی سے اومی کرون کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے جن میں ویکسین لگوانا اور ماسک پہننا اور دیگر ایس او پیز پر عمل کرنا شامل ہے۔

ڈاکٹر ماریہ وان کیرکوو کا کہنا ہے کہ اومی کرون اگر کم خطرناک بھی ہے تو یہ ایک مسئلہ ضرور ہے (فوٹو اے ایف پی)

 دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر ماریہ وان کیرکوو کا کہنا ہے کہ اومی کرون اگر کم خطرناک بھی ہے تو یہ ایک مسئلہ ضرور ہے۔
’اگرچہ زیادہ کیسز کم شدت والے ہیں، لیکن پھر کچھ لوگوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہوگی۔ ان میں سے کچھ آئی سی یو میں جائیں گے اور کچھ مر جائیں گے۔‘

شیئر: