Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاپتا صحافی مدثر نارو کے والدین کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات

وزیراعظم عمران خان سے لاپتا صحافی مدثر نارو کے والدین اور کمسن بیٹے کی ملاقات کرائی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمے میں آبزرویشن کے بعد کرائی گئی اس ملاقات میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سیکریٹری داخلہ یوسف ندیم کھوکھر بھی شریک تھے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات میں وزیراعظم نے مدثر نارو کے والدین کو واقعہ سے متعلق تحقیقات اور تمام تر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید تحقیقات کر کے مدثر نارو کے والدین اور بیٹے کو تسلی بخش جواب دینے کی ہدایات جاری کیں جبکہ مدثر نارو کے والدین نے وزیراعظم کی یقین دہانی پر اعتماد کا اظہار کیا۔
دوسری جانب لاپتا صحافی کے خاندان نے ملاقات کے بعد ایک بیان میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر سے ان کو مدثر نارو کی خیریت کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر آگاہ کیا جائے گا جیسا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے۔
بیان میں اس امید کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے ارکان لاپتا صحافی کے خاندان سے اسی طرح تعاون کرتے رہیں گے جب تک مدثر نارو کی خیریت کے ساتھ بازیابی ممکن نہیں ہو جاتی۔

مدثر نارو 20 اگست سنہ 2018 سے لاپتا ہیں۔ 

خیال رہے کہ مدثر نارو کو مبینہ طور پر اُس وقت جبری طور پر لاپتا کیا گیا جب وہ 20 اگست سنہ 2018 کو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے ناران گئے ہوئے تھے۔ ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور چھ ماہ کا بیٹا بھی تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چار دسمبر کو اس مقدمے کی سماعت کے بعد اپنے حکم نامے میں وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ جبری طور پر لاپتا کیے گئے صحافی مدثر نارو کو 13 دسمبر کو عدالت میں پیش کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں مدثر نارو کی جبری گمشدگی کے خلاف دائر درخواست کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے متوقع ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اپنے زیر کنٹرول ایجنسیوں کو مدثر نارو کو عدالت میں پیش کرنے یا ان ان کے ٹھکانے کا پتا لگانے کی ہدایت کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے 10 صفحات پر مشتمل اس عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کرے کہ ریاست یا ایجنسیاں لاپتا شخص کو اغوا کرنے میں ملوث نہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ اگر جبری طور پر لاپتا ہونے والے شخص کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی جاتیں تو وفاقی حکومت ذمہ دار اداروں کا پتا لگا کر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائے اور اس بارے میں عدالت کو آگاہ کرے۔

شیئر: