Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈالر کا ریٹ 166 یا 168، چند دنوں میں ٹھیک کر لیں گے‘

مشیر خزانہ شوکت ترین نے چین کے ساتھ پاکستان کے سی پیک منصوبوں کی سست روی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے چین کی کمپنیوں کو کچھ ادائیگیاں کرنی ہیں جو بجلی کے کارخانوں سے متعلق ہیں۔
اسلام آباد میں اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مشیر خزانہ نے مستقبل میں پیٹرول اور ڈالر کی قیمت میں کمی کی نوید بھی سنائی۔
اس سوال پر کہ موجود حکومت کے دور میں سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار پچھلے دور حکومت کے مقابلے میں کیوں کم نظر آ رہی ہے؟
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں ان (چین کی کمپنیوں) کی ہمارے ساتھ بات یہ ہے کہ کچھ ہم لوگوں نے ان کی ادائیگیاں وغیرہ کرنی ہیں اس میں بجلی کے کارخانوں کی ادائیگیاں ہیں ورنہ کوئی ایسی بات نہیں ہے بلکہ (ریلوے کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ) ایم ایل ون کی ہم پوری بات چیت کر رہے ہیں بلکہ اور بھی چیزیں جیسے زراعت وغیرہ پر ہم کہہ رہے ہیں تعاون کرنا ہے۔
مشیر خزانہ کے مطابق پاکستان کے ذمے ادائیگیاں کوئی ڈیڑھ ارب ڈالر کے قریب ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبوں میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
’میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی رکاوٹ ہے چونکہ (سی پیک کا) پہلا فیز ختم ہونے کو آ رہا ہے اور دوسرا شروع ہو رہا ہے تو پلاننگ میں تھوڑا وقت لگ رہا ہے۔
یاد رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس میں سڑکوں، بجلی گھروں، ریلوے لائن اور صنعتی زونز کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔ سابقہ حکومت یعنی مسلم لیگ نواز کے دور میں سی پیک کے منصوبے پر کام شروع ہوا تھا اور اس کے تحت بہت سارے منصوبوں کا افتتاح کیا گیا اور ان میں سے کچھ مکمل بھی ہوئے، تاہم تحریک انصاف کے برسر اقتدار آنے کے بعد اس منصوبے پر کام میں سست روی کی شکایات کافی عرصے سے سنائی دے رہی ہیں۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت اگلے ہفتے منی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے جس میں خوراک، زرعی سیکٹر پر ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے اس لیے مہنگائی میں اضافے کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سٹیٹ بینک کی مکمل خودمختاری کا بل بھی اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں منی بجٹ کے ساتھ ہی پیش کر دے گی۔

مشیر خزانہ کے مطابق 15 دن میں صرف ایک دفعہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت نیچے آئی (فوٹو اے ایف پی)

پیٹرول اور ڈالر کی قیمت کم ہو گی

اس سوال پر کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باجود پاکستان میں کیوں کم نہیں ہو رہیں اور عوام تک فائدہ کیوں منتقل نہیں ہو رہا، مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ ماضی میں قیمتیں نہ بڑھانا ہے۔
’ہم نے ماضی میں بڑھائی بھی نہیں تھیں ناں آپ ذرا دیکھیں تو انڈیا میں ہمارے روپے کے لحاظ سے 240 روپے تھی ہم نے اسے 143 پر رکھا ہوا تھا کیونکہ ہم نے وہ ٹیکس اڑا دیے تھے جو ہم پیٹرول کی قیمت پر لیتے ہیں۔ پیٹرولیم لیوی بھی کم کر دی تھی۔ کیونکہ ہم نہیں چاہتے تھے مہنگائی لوگوں تک پہنچے۔
مشیر خزانہ کے مطابق 15 دن میں صرف ایک دفعہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت نیچے آئی ہے جس میں پاکستان نے یہ ردعمل دکھایا کہ قیمت نہ بڑھائی نہ کم کی۔ دو دفعہ گزشتہ ماہ میں ہم نے پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائی۔ اب جیسے اور کم ہو گا تو آپ دیکھیں گے ہم  بھی کم کریں گے۔
ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار انہوں نے افغانستان سے ہونے والی تجارت کو قرار دیتے ہوئے آئندہ دنوں میں ڈالر کی قیمت نیچے آنے کی پیش گوئی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تجارتی خسارہ بڑھتا ہے تو روپے کی قیمت پر پریشر آتا ہے۔
’ڈالر کا ریٹ اس وقت 166 یا 168 تک ہونا چاہیے۔ ریئل ایفیکٹو ایکسچیج ریٹ کے ساتھ یہی ریٹ بنتا ہے۔ سات آٹھ روپے جو ہے وہ افغانستان میں لوگ اپنے لیٹر آف کریڈٹ وغیرہ یہاں سے کھول رہے ہیں ۔ یہیں سے ڈالر لے کر یہیں سے ہمارے اکاونٹ میں ڈال رہے ہیں وہ ہمارے اوپر کرپ مارکیٹ میں پریشر ڈال رہے ہیں تو وہ ہمارا انٹربینک میں بھی آ رہا ہے اس کو اگلے چند دنوں میں آپ دیکھیں گے ہم ٹھیک کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ کے ذریعے بجلی کی قیمت میں اضافہ صرف ایک ماہ کے لیے ہوا ہے آئندہ اس میں کمی بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ آئے تو چار فیصد گروتھ ہو گئی تھی  (فوٹو اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ اس دفعہ اچھی خبر ہے کہ اس سال بجلی کی کھپت تیرہ فیصد بڑھی ہے اس سے امید ہے کہ جیسے جیسے ہماری بجلی کی کھپت میں اضافہ ہو گا ہماری بجلی کی قیمت کم ہو گی، کیونکہ کئی پاور پلانٹ کا معاوضہ بغیر استعمال کیے دینا پڑتا تھا۔

آئی ایم ایف سے سخت معاہدہ پہلے ہو چکا تھا

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 2018 میں برسراقتدار آنے کے بعد آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر معاہدہ کر لیا اور اس سال مارچ میں ان کے آنے سے پہلے بھی حکومت نے 50 کروڑ ڈالر کی رقم لے کر سخت شرائط مان لی تھیں جنہیں اس بار انہوں نے کچھ آسان کروایا ہے۔
(میرے دور میں ) یہ تو الٹا ہوا ہے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط تو یہ مارچ میں ہی مان چکے تھے میں نے تو اسے واپس روکا اور آدھے راستے پر لے کر آیا۔‘
جو ہم نے ٹیرف بڑھانا تھا وہ آدھا کر دیا اور جو سٹیٹ بینک کا بل تھا اس میں جو کڑی شرائط تھیں وہ ختم کروا دیں۔ میں نے بہتری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ آئے تو چار فیصد گروتھ ہو گئی تھی۔
’میں نے آکر کہا کہ گروتھ کو بڑھانا پڑے گا اس سال پانچ فیصد تک لے کر جانا پڑے گا اور اگلے سال چھ فیصد تک لے کر جائیں گے، کیونکہ ہمیں نوکریوں کی ضرورت ہے ہمیں معاشی خوشحالی کی ضرورت ہے۔‘
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ان کے اقدامات سے گروتھ تو ہو رہی ہے مگر تھوڑی مہنگائی بڑھی ہے بین الاقوامی قیمتیں بڑھنے سے لیکن انشا اللہ اگلے پانچ چھ ماہ میں یہ قیمتیں نیچے آئیں گی۔

پانچ  چھ ماہ میں مہنگائی کیسے کم ہو گی؟

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگلے پانچ چھ ماہ میں مہنگائی کم ہو جائے گی۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگلے پانچ چھ ماہ میں مہنگائی کم ہو جائے گی (فوٹو اے ایف پی)

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’چار چیزیں آپ کو بتا دیتا ہوں جس کی وجہ سے مہنگائی ہے اور جن کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں ایک پیٹرول کی قیمت بڑھی ہے چالیس بیالیس ڈالر (فی بیرل) جنوری میں اس کی قیمت تھی اور اب 87 ڈالر پر چلی گئی تھی اس کے بعد ایل این جی چھ ساڑھے چھ ڈالر سے تیس ڈالر (فی یونٹ) تک چلی گئی ہے یعنی اس کی قیمت میں پانچ گنا اضافہ ہو گیا۔‘
’پھر گھی کی قیمت 600 یا 700 ڈالر میٹرک ٹن سے 1400 ڈالر تک چلی گئی۔ اس کے علاوہ کوئلہ بھی سو، سوا سو  ڈالر فی ٹن سے 240 پر چلا گیا۔ یہ سب چیزیں ہم امپورٹ کرتے ہیں۔ دالیں، چینی، گندم بھی جو امپورٹ کی وہ بڑھ گئی یہ ساری چیزیں ہم امپورٹ کرتے ہیں اور ان کی ضرورت ہے امپورٹ کرنے کی۔
میں کیوں کہہ رہا ہوں پانچ چھ ماہ میں؟ کیونکہ یہ ایک سائیکل آیا ہے کورونا کی وجہ سے مہنگائی کا دنیا بھر میں اشیا کی قلت ہوئی ہے اور سب کو ہٹ کیا ہے۔ امریکہ سمیت ساری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ یہ سائیکل اب ٹوٹ رہا ہے۔ اس میں تیل کی قیمتیں نیچے آ رہی ہیں، گیس کی قیمتیں، ایل این جی کی بیس فیصد نومبر کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔ اس طرح کوئلہ جو 240 ڈالر کا فی ٹن امپورٹ کر رہے تھے اب 110 فی ٹن کر رہے ہیں مجھے پختہ یقین ہے کہ جیسے جیسے یہ سائیکل ٹوٹے گا تو یہ جیسے ہی کم ہوں گی تو مہنگائی بھی کم ہو گی۔
پی ٹی آئی کے دور میں قرضوں کے بڑھنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کچھ قرض تو ورثے میں ملا مگر ہمارے ہاں جی ڈی پی کے ساتھ قرض کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ پہلے 90 فیصد تک اب ہم اسے 86 فیصد تک لے کر آئے ہیں۔ اور اپنے دور میں 80 فیصد تک لے آئیں گے اور اگر دوبارہ جیتے تو اسے ہم 70 فیصد تک لائیں گے۔‘

شیئر: