پاکستان تحریک انصاف ان دنوں نہ صرف سیاسی بلکہ شدید مالی مشکلات کا بھی شکار ہے، جس کے باعث پارٹی سیکریٹریٹ کے عملے کو دی جانے والی ماہانہ مراعات اور تنخواہوں میں 60 سے 70 فیصد تک کمی کر دی گئی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق پارٹی سیکریٹریٹ کے سٹاف کو گذشتہ آٹھ ماہ سے مکمل تنخواہیں نہیں دی جا رہیں، بلکہ وہ نصف تنخواہوں پر گزارا کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی سٹاف کے متعدد ارکان نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی ماہانہ مراعات میں 60 سے 70 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ تنخواہوں کے علاوہ انہیں ملنے والا فیول الاؤنس مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، جبکہ تنخواہ میں بھی 50 فیصد تک کٹوتی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
مزید برآں پی ٹی آئی نے حالیہ عرصہ کے دوران اپنے مرکزی دفاتر میں بھی بڑے پیمانے پر عملے کی ڈاؤن سائزنگ کی ہے، اور اب صرف محدود پیمانے پر افراد مختلف ڈیپارٹمنٹس میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔
پارٹی کا مؤقف ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کو سخت حکومتی دباؤ کا سامنا رہا ہے، جس کے باعث نہ صرف فنڈ ریزنگ کی راہیں مسدود کی گئیں بلکہ بینک اکاؤنٹس کھلوانا بھی مشکل بنا دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پارٹی اب اپنے ممبرانِ اسمبلی اور حامیوں سے مالی تعاون حاصل کرکے تنخواہوں کی ادائیگی جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید یہ کہ پارٹی فنڈز کا ایک بڑا حصہ وکلا کی فیسوں اور عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر بھی خرچ ہو رہا ہے، جو ان کے مالی دباؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔
پارٹی کے پاس فنڈز نہیں، تنخواہیں ایم این ایز اپنی جیب سے دے رہے ہیں: شیخ وقاص اکرم
اردو نیوز نے اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم سے رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پارٹی اس وقت مالی مشکلات کا بھی سامنا کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پاس اس وقت فنڈز نہیں ہیں۔ ’ہمیں نہ بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ ہی فنڈز جمع کرنے جیسی بنیادی سرگرمیوں کی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس قسم کے مالی بحران کا سامنا ہے۔‘
شیخ وقاص اکرم نے یہ بھی کہا کہ اس صورتحال میں پارٹی کے ایم این ایز اپنی جیب سے سٹاف کی تنخواہیں ادا کر رہے ہیں۔ ’اس صورتحال کے باوجود میں نے خود تین مرتبہ اپنے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ عملے کی تنخواہوں میں کٹوتی نہ کی جائے اور مکمل ادائیگیاں کی جائیں۔‘

اُنہوں نے واضح کیا کہ ’اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی مالی حالت اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ دفتر میں بیٹھ کر چائے پلانے کے پیسے بھی موجود نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پہلو بھی نظرانداز نہیں ہونا چاہیے کہ پارٹی نے ماضی میں ایسے اوقات میں بھی بعض عملے کو گھر بٹھا کر پوری تنخواہیں فراہم کیں۔ لیکن اب حالات ایسے ہیں کہ پارٹی کو ایک دفتر تک سکون سے چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔‘
شیخ وقاص کے مطابق ’ہماری مرکزی سیکریٹریٹ سے ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیاں تمام سامان اٹھا کر لے گئیں۔ ایسے میں پارٹی کے لیے وسائل پیدا کرنا ممکن نہیں رہا۔ لوگ پارٹی کو ڈونیٹ کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔‘
انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ یہی وہ وجوہات تھیں جن کے باعث پارٹی نے کئی افراد کو ملازمت سے فارغ کیا، کیونکہ مالی وسائل موجود نہیں تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس دوران پارٹی نے یہ بھی واضح کیا گیا کہ موجودہ حالات میں جتنی تنخواہ دی جا سکتی ہے وہی دی جائے گی۔ ’ہم نے سب کو کھل کر بتا دیا تھا کہ اگر کسی نے ان حالات میں پارٹی کے ساتھ کام کرنا ہے تو خوش آمدید، ورنہ وہ اپنی مرضی سے چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔‘