Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رحیم یار خان کی بھارتی کنا رام کی بورڈ میں دوسری پوزیشن، ’ہم نے تو یہ تصور بھی نہیں کیا تھا‘

بھارتی کنا رام کا تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد سے ہے۔ وہ جب بہاولپور بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد سلور میڈل کے ہمراہ گھر آئیں تو گھر والوں نے پھول، ہار، مٹھائیوں اور آرتی کے انتظامات کر رکھے تھے۔
گھر میں داخل ہوتے ہی ان پر پھول نچھاور کیے گئے، مٹھائی کھلائی گئی اور ان کی آرتی اتاری گئی۔
انہوں نے سرکاری سکول میں پڑھتے ہوئے بہاولپور تعلیمی بورڈ کے میٹرک امتحانات میں 1100 نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کر کے اپنی ہندو برادری، والدین اور اساتذہ کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا پورا خاندان ہی تعلیم پر زور دیتا ہے اور سب چاہتے ہیں کہ بچے پڑھ لکھ کر اپنا مقام بنائیں۔
’میں نے بچپن سے ہی تعلیم کو اپنی منزل بنایا۔ جو چیز سمجھ نہیں آتی تھی، بھائی سے پوچھ لیتی تھی۔ سرکاری سکول میں پڑھائی کی اور کسی اکیڈمی یا ٹیوشن سینٹر کا سہارا نہیں لیا۔
بھارتی کے مضامین کا انتخاب بھی ان کی ذہانت اور مستقبل کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے فوڈ اینڈ نیوٹریشن، ہوم اکنامکس، جنرل سائنس اور جنرل میتھ جیسے مضامین منتخب کیے جو نہ صرف ان کی دلچسپی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ ان کی عملی سوچ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے۔ اسی لیے میں آئی ٹی کی فیلڈ میں جانا چاہتی ہوں اور وہاں کچھ بڑا کرنے کا ارادہ ہے۔
بھارتی کے والد کنا رام پیشے کے لحاظ سے جوتے پالش کرتے ہیں۔ محدود آمدن اور مشکل حالات کے باوجود انہوں نے اپنی بیٹی کے خوابوں کو پروان چڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
کنا رام نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے نہایت خوشی کی بات ہے۔ دوسری پوزیشن ہو یا پہلی، ہماری بیٹی نے وہ کر دکھایا جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔

بھارتی کنا رام کے گھر والوں نے ان کی کامیابی کی خوشی منائی۔ (فوٹو: سکرین گریب)

ان دنوں کنا رام کی صحت بھی ٹھیک نہیں لیکن ان کی بیٹی کی کامیابی نے ان کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بھارتی چار بہنوں اور دو بھائیوں میں سب سے چھوٹی اور سب کی لاڈلی ہے۔ خاندان کے ہر فرد نے اس کی تعلیم میں ہر ممکن تعاون کیا ہے۔‘
بھارتی کی کامیابی کے موقع پر اس کے گھر اور محلے میں جشن کا سماں رہا۔ والد نے مٹھائی کا ڈبہ لا کر اور ہار پہنا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا تو والدہ آرتی اتارتی رہیں۔
بھارتی کا کہنا تھا کہ ’میں جب بہاولپور سے آئی تو سب بہت خوش تھے۔ ابا نے پھول پھینکے اور اماں نے آرتی اتاری۔ مجھے تقریب تقسیم انعامات میں سلور میڈل کے ساتھ نقد انعام بھی ملا ہے۔

بھارتی کنا رام نے کہا کہ کہ ان کا پورا خاندان ہی تعلیم پر زور دیتا ہے۔ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

ان کے والد کنا رام نے بتایا کہ ’ان کی خوشی میں مقامی لوگ بھی شریک ہوئے ہیں۔
’ہماری یہ خوشی آس پاس کے سب لوگوں نے مل کر ہمارے ساتھ منائی ہے۔ میری بیٹی کی محنت کا صلہ اسے ملا ہے۔ اب ہم باقاعدہ سوچ بچار اور مشورے کے بعد اپنی بیٹی کی مرضی کے مطابق اس کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔‘

شیئر: