Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ کے قدیم محلے مسمار کیے جانے کی اطلاعات بے بنیاد

سوشل میڈیا پر یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ مکہ کے متعدد پرانے محلوں کو مسمار کر دیا جائے گا۔ ( فوٹو تواصل)
سعودی عرب میں حکام نے کہا ہے کہ مکہ میں جرول ، کنکاریہ اور اجیاد المصافی جیسے پرانے محلے مسمار کرنے کی اطلاعات درست نہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ مکہ کے متعدد پرانے محلوں کو مسمار کر دیا جائے گا۔
عکاظ اخبار کے مطابق متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ وزارت بلدیات و دیہی آبادکاری امور نے ایک اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے عوام میں پرانے محلوں کے مسمار کرائے جانے کے خدشات پیدا ہو گئے اور یہی باتیں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ 

 کمیٹی کا کہنا ہے معاوضے کی کارروائی مکمل نہیں ہو سکی تھی۔ (فوٹو عکاظ)

 وزارت کے ماتحت حرم مکی کے صحنوں کو ڈیویلپ کرنے والی کمیٹی نے مسجد الحرام کے شمالی صحنوں میں شامل کی جانے والی عمارتوں کے مالکان سے کہا تھا کہ وہ العوالی میں سرکاری اداروں کے کمپلیکس پہنچ کر اپنی عمارت کی  ملکیت ثابت کر کے معاوضہ حاصل کر لیں۔ یہ وہ عمارتیں ہیں جو مسجد الحرام کے شمالی صحنوں میں شامل کرنے کے لیے پہلے ہی مالکان سے لے کر منہدم کی جا چکی ہیں۔ 
 کمیٹی کا کہنا ہے معاوضے کی کارروائی اس وجہ سے مکمل نہیں ہو سکی تھی کیونکہ متعدد عمارتوں کے مالکان نے ملکیتی دستاویزات پیش نہیں کیں یا یہ کہ دستاویز میں جتنا رقبہ دکھایا گیا ہے موقع پر رقبہ اتنا نہیں ہے۔ 
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مکہ کے قدیم محلوں مثلاً النکاسہ، الزھور، ام النبع، الخالدیہ، کدی،المسفلہ، الکنکاریہ، دحلہ الرشد، الطندباوی، جرول القشلہ، العتیبیہ ، ریع ذاخر، ریع بخش اور الھنداویہ کو مہندم کرنے کے بارے میں جو دعوے کیے جارہے ہیں وہ درست نہیں۔ ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔  

شیئر: