Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹیٹ بینک کا زرمبادلہ کی فروخت کا نظم و نسق چلانے والے ضوابط میں ترمیم

مبادلہ کمپنیاں اتھارٹی لیٹرز پرلین دین نہیں کریں گی (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان کے مرکزی بینک نے ڈاکومینٹیشن، شفافیت بڑھانے اور زرمبادلہ کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے افراد کو زرمبادلہ کی فروخت کا نظم و نسق چلانے والے ضوابط میں ترمیم کی ہے۔
اتوار کو سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ اقدام سٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گیے دیگر اقدامات کا تسلسل ہے، اور اس کا مقصد عوام کی حقیقی ضروریات پوری کرنے کے متعلق مارکیٹ کی صلاحیت متاثر کیے بغیر ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے سٹے بازی پر مبنی خریداری اور فروخت کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
ان ترامیم کے نتیجے میں ایکسچینج کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ کوئی بھی شخص یومیہ نقد یا بیرونی ترسیلات زر کی شکل میں 10 ہزار امریکی ڈالر اور کیلنڈر سال میں ایک لاکھ امریکی ڈالر (یا دیگر کرنسیوں میں اس کے مساوی) سے زائد کی خریداری نہیں کرے گا۔ ان حدود کو زرمبادلہ کے لیے فرد کی ذاتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر کیا گیا ہے۔
مزید برآں، افراد ایک کیلنڈر سال میں موجودہ ضوابط کے تحت بینکوں سے تعلیمی اور طبی اخراجات کی مد میں بالترتیب 70 ہزار ڈالرز اور 50 ہزار ڈالرز فی انوائس بیرون ملک ترسیل کرنے کی سہولت سے مستفید ہوتے رہیں گے۔
بیان کے مطابق ان حدود سے زیادہ  یا دیگر مقاصد کی خاطر رقم ترسیل کرنے کے لیے افراد اپنے بینک کے ذریعے ایس بی پی بی ایس سی کے فارن ایکسچینج آپریشنز ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ افراد کے  بیرونی کرنسی اکاؤنٹس کے لحاظ سے ضوابط میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
مبادلہ کمپنیاں ایک ہزار امریکی ڈالرز (یا دیگر کرنسیوں میں مساوی) سے زائد کی فروخت پر سپورٹنگ دستاویزات حاصل کریں گی جس سے لین دین کا مقصد کا ظاہر ہو۔
مبادلہ کمپنیاں اتھارٹی لیٹرز پرلین دین نہیں کریں گی۔ ہدایات میں مزید زور دیا گیا ہے کہ ایکسچینج کمپنیاں صرف کمپنی کی مجاز آوٹ لیٹس پر لین دین انجام دیں گی اور صارفین کو ڈلیوری کی خدمات مہیا نہیں کریں گی۔

شیئر: