وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں غلطیاں کیں، جن کی قیمت چکانا پڑی۔
منگل کو ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’غلط امیدواروں کا انتخاب ناکامی کی بڑی وجہ بنی، ابھی سے میں ذاتی طور پر ملک بھر میں ہونے والے اگلے مرحلے کے انتخابات خود دیکھوں گا۔‘
’انشا اللہ پی ٹی آئی مزید مضبوط ہو کر ابھرے گی۔‘
مزید پڑھیں
-
کے پی بلدیاتی انتخابات: جے یو آئی کو کئی اضلاع میں برتریNode ID: 628291
-
بلدیاتی انتخابات میں شکست پی ٹی آئی کے لیے خطرے کی گھنٹی؟Node ID: 628636
خیال رہے کہ اتوار کو خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں حکمراں جماعت کو کئی مقامات پر شکست ہوئی ہے اور صوبے کی اہم تحصیلوں حتیٰ کہ صوبائی دارالحکومت میں بھی اسے جمعیت علمائے اسلام کے مقابلے میں شکست کا سامنا ہوا ہے۔
’آپ نے مان لیا کہ آپ سمیت سلیکشن اچھی نہیں تھی‘
عمران خان کی ٹویٹ پر ردعمل میں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’آپ نےبھی مان لیا کہ آپ سمیت سیلیکٹرز کی سلیکشن اچھی نہیں تھی۔ جب ووٹ اور اُمیدوار چوری کے ہوں، نعرے، وعدے جھوٹ، لوٹ مار کا بازار گرم اور کارکردگی صفر ہو، عوام بے روزگاری، مہنگائی اور غربت کا شکار ہوں تو یہی حال ہوتا ہے جو خیبرپختونخوا میں عمران مافیا کا ہوا۔‘
’پی ٹی آئی کمزور ہوئی تو ملک بھیڑیوں کے ہاتھ لگ جائے گا‘
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تحریک انصاف کے ایک سپورٹر رانا عمران سلیم کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹ کے جواب میں لکھا ’اگر جے یو آئی جیسی شدت پسند جماعتیں پی ٹی آئی کا متبادل ہیں تو واقعی آپ کی بات درست ہے۔‘
’اس صورت حال میں ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈالیں اور عمران خان کی قیادت میں خود کو منظم کریں۔‘
انہوں نے انتباہ کرتے ہوئے مزید لکھا ’اس وقت اگر پی ٹی آئی کمزور ہوئی تو ملک بھیڑیوں کے ہاتھ لگ جائے گا۔‘
علاوہ ازیں فاقی وزیر شبلی فراز سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے اس غیرمتوقع شکست کو مہنگائی اور اندرونی لڑائی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مقامی صحافی محمد ریاض نے بتایا کہ اب خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع کی 64 تحصیلوں میں سے 18 میں جمعیت علمائے اسلام کامیاب ہو چکی ہے جبکہ پی ٹی آئی 15 تحصیلوں میں کامیاب ہوئی ہے جبکہ تیسرے نمبر پر آزاد امیدوار ہیں اور پھر اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن نظر آتی ہے۔
بلدیاتی انتخابات میں شکست پر وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ ’پی ٹی آئی اس لیے ہاری کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ پی ٹی آئی سے تھا، اگر ایسا نہ ہوتا تو 14 اضلاع میں کامیاب ہوسکتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بلدیاتی الیکشن میں کارکنوں کو متحرک نہیں کرسکے، اب اگلے انتخابات میں حکمت عملی تبدیل کریں گے اور پارٹی ڈسپلن قائم کریں گے۔‘
دوسری جانب صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجہ مہنگائی کو قرار دیا۔
’پی ٹی آئی کا اتنی سیٹیں جیتنا بھی حیرت انگیز ہے‘
انتخابی اور پارلیمانی امور کے ماہر قریش خٹک کے مطابق لوگ جے یو آئی یا اے این پی کی فتح پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ انہیں اس بات پر حیرت ہے کہ پی ٹی آئی کو اتنے ووٹ بھی کیسے مل گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی صوبے میں دو حکومتیں آئیں اور دونوں عوام کو سہولیات فراہم کرنےمیں ناکام ہوئیں۔ اب لگتا ہے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے تاہم ابھی بھی تعجب ہے کہ پی ٹی آئی کو خاصے ووٹ پڑے۔
مستقبل میں پی ٹی آئی کی سیاست پر ان نتائج کے اثرات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آٹھ سال بعد پی ٹی آئی کے زوال کا اگر ٹرینڈ چل پڑا ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ اب پی ٹی آئی اس لہر کو واپس موڑ سکے گی۔
دوسری بات یہ ہے کہ ابھی اپوزیشن کے جیتنے والے بلدیاتی عہدیدار اگلے الیکشن میں تحصیل کی سطح پر حکومت میں ہوں گے تو وہ بھی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہو سکیں گے کیونکہ انتظامی مشینری ان کے ہاتھ میں ہو گی۔