Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے پی بلدیاتی انتخابات: جے یو آئی کو کئی اضلاع میں برتری

انتخابات  کے لیے  کُل 9223 پولنگ سٹیشن اور 28 ہزار 892 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ (فوٹو: کے پی پولیس)
خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع کی 64 تحصیلوں میں کونسل میئرز کے لیے انتخابات کے نتائج پولنگ کے دوسرے دن بھی موصول ہو رہے ہیں اور غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کے مطابق 10 تحصیل کونسلز میں جمعیت علمائے اسلام کے امیدوارں نے کامیابی حاصل کی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج پر کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں آنے والے الیکشن کے لیے اپنی حکمت میں تبدیلی لائیں گے۔
پیر کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران شبلی فراز نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کہا کہ انتخابات میں کارکردگی بری نہیں تھی۔
’ہم جب بلدیاتی انتخابات کا تجزیہ کریں گے تو اس میں ایک بات طے ہے کہ پارٹی ڈسپلن کو ہر صورت برقرار رکھنا ہے اور اس سے چاہے وقتی طور نقصان بھی ہو ہم پارٹی ڈسپلن کو بحال کریں گے۔ نچلی سطح پر تنظیموں کو متحرک بھی کرنا ہے۔ اور اس کو ورکرز کے کنٹرول میں لانا جو اصل اثاثہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے کچھ مقامات پر کامیابی حاصل ہوئی ہے، شاید ہم اپنے ورکرز کو متحرک نہیں کر سکے۔
اتوار کو خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔
ابتدائی غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشاورسٹی کونسل میں جمعیت علمائے اسلام، بنوں میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو برتری حاصل ہے جبکہ مردان میں عوامی نیشنل پارٹی اور کوہاٹ میں آزاد امیدوارکو میئر کی نشست پر آگے ہیں۔
پشاور سٹی کونسل میں جے یو آئی کے زبیر علی 56 ہزار سے زائد ووٹ لے کر میئر کی نشست پر آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے رضوان بنگش 44 ہزار ووٹوں کے ساتھ  دوسرے نمبرپر ہیں۔ حلقے کے 70 پولنگ سٹیشنز کے نتائج آنا باقی ہیں۔
پشاور کی چھ تحصیل کونسلوں میں سے جے یو آئی اور اے این پی دو، دو پر جبکہ تحریک انصاف نے ایک پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔
مردان میں میئر کی نشست پر اے این پی کے حمایت اللہ مایار آگے ہیں جبکہ جے یو آئی کے امانت شاہ حقانی دوسرے نمبر پر ہیں۔
بنوں میں تحریک انصاف کے اقبال جدون خان 14623 ووٹ لے کر پہلے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار  14426 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
کوہاٹ میں میئر کی نشست پر آزاد امیدوار شفیع اللہ جان 8583 ووٹ لے کر  آگے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے شیر زمان 8087 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
صوبے کے 17 اضلاع میں مقامی انتخابات میں حصہ والے امیدواروں کی تعداد 37 ہزار 752 ہے تاہم دو ہزار سے زیادہ امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔
ان انتخابات  کے لیے  کُل 9223 پولنگ سٹیشن اور 28 ہزار 892 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے جن میں 4188 پولنگ سٹیشن حساس اور 2507 زیادہ حساس قرار دیے گئے تھے۔

پشاور میں خواتین بڑی تعداد میں پولنگ سٹیشنز پر نظر آئیں۔  (فوٹو: اے ایف پی)

مجموعی طور پر سٹی میئر اور تحصیل چیئرمین کی نشستوں کے لیے 689 امیدواروں، ویلیج اور نیبرہڈ کونسلوں میں جنرل نشستوں پر 19 ہزار 285، خواتین کی نشستوں پر 3870، مزدور و کسان  کی نشستوں کے لیے 7428، یوتھ نشستوں پر 6011 اور اقلیتی نشستوں پر 293 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے۔

بکاخیل میں الیکشن ملتوی

الیکشن کمیشن نے ضلع بنوں کی تحصیل بکاخیل میں امن ا امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کی پولنگ ملتوی کیے۔
پولنگ کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضلع بنوں میں پانچ پولنگ سٹیشنز پر ناخواشگوار واقعات پیش آئے۔ 
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق بنوں میں پولنگ عملے سمیت سیکورٹی اہلکاروں کو اغوا اور ان سے پولنگ سامان چھینا گیا۔
’رات پولنگ کے عملے کے اغوا اور پولنگ سامان چھیننے جانے والے سنگین واقعات پر مشاورت ہوئی۔‘

ضلع بنوں تحصیل بکاخیل کے سنگین واقعے پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس مرکزی کنٹرول روم اسلام آباد میں ہوا جس میں کیس کی سماعت کے لیے بدھ 22 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق تمام شکایت کنندہ گان اور متعلقہ افسران کو طلب کیا گیا ہے۔

شیئر: