Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

20 برس بعد مملکت میں درجہ حرارت 60 ڈگری تک پہنچ جائےگا؟

درجہ حرارت 60 ڈگری تک پہنچنے کی صورت میں تمام امور رات میں انجام دیئے جائیں گے
 موسمیات کے کچھ ماہرین کی جانب سے  کہا جا رہا ہے کہ  سال 2040 تک سعودی عرب میں درجہ حرارت 60 سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔
اس قسم کی اطلاعات نے  پورے معاشرے میں ہلچل پیدا کر دی اور سیکریٹری ماحولیات و پانی و زراعت ڈاکٹر اسامہ فقیہ کو حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا۔  
روتانا خلیجیہ چینل کے معروف پروگرام ’تصویر کی کہانی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک ایسا کوئی معتبر دستاویزی جائزہ سامنے نہیں آیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ مملکت میں آئندہ 20 برس کے دوران موسم غیر معمولی طور پر تبدیل ہو جائے گا۔
موسمی مطالعات کے قومی مرکز نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی ریسرچ نہیں کی۔ درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کی باتیں بیرونی دنیا کے انسٹیٹیوٹس کی سٹیڈیز کو بنیاد بنا کر کہی جا رہی ہیں ان میں کوئی گہرائی نہیں ہے۔  
ڈاکٹر فقیہ موسمیات کے ماہر عبداللہ المسند کے اس بیان پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مملکت میں درجہ حرارت بڑھ کر آئندہ 20 برس کے دوران 60 سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 20 برس بعد مملکت میں دفاتر دن کی بجائے رات میں کھلا کریں گے۔ المسند کے علاوہ خالد الزعاق نے بھی اسی جیسا بیان دیا تھا۔  
ڈاکٹر فقیہ نے توجہ دلائی کہ موسم کی تبدیلی کے حوالے سے مذکورہ توقعات مبالغہ آمیز ہیں۔ ان کی توثیق نہیں کی جا سکتی۔ سچ تو یہ ہے کہ مذکورہ توقعات کی بنیاد کیا ہے یہ اب تک سامنے نہیں آئی۔
دراصل درجہ حرارت میں اضافہ بہت سارے محرکات سے جڑا ہوا ہے۔ مثلاً کاربن کی مقدار اور متعلقہ ملکوں کی ماحولیاتی پالیسیاں بھی اس حوالے سے اثر انداز ہوتی ہیں۔
ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ مملکت میں  اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا جا چکا ہے کہ سال 2060 تک یہاں گیس کا اخراج صفر پوائنٹ تک پہنچا دیا جائے گا ۔  
ڈاکٹر اسامہ نے کہا کہ عام طور پر موسمی توقعات 40 سے 100 برس کے لیے کی جاتی ہیں۔ ان کے تحت تین سے چار سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ممکن ہوتا ہے۔ بدترین صورت حال فرض کرنے کی صورت میں بھی مملکت میں درجہ حرارت 60 سینٹی گریڈ تک نہیں پہنچ سکتا۔

شیئر: