Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا خیبر پختونخوا کے گورنر ہاؤس میں مساج کرنے والے بھی ہیں؟

جمشید باغوان کے مطابق اس سے پہلے گورنر ہاؤس میں ’ناک اور کان صاف کرنے والے بھی تھے‘ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے گورنر ہاؤس میں گورنر کے لیے اضافی تین مساج کرنے والے نوکر رکھے گئے ہیں، تاہم حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے ایک مقامی اخبار کی خبر پر قانونی نوٹس جاری کردیا ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبر پختونخوا کے گورنر ہاؤس کے اخراجات میں 50 کروڑ کا ااضافہ ہوچکا ہے اور گورنر ہاؤس میں اضافی نوکریاں دی گئی ہیں جس میں نائب قاصد، ویٹرز، کلرک، باورچی، مالی اور گورنر صاحب کے لیے تین مساج کرنے والے بھرتی کیے گئے ہیں جس پر سینٹ میں ’شیم شیم‘ کے نعرے لگے۔
واضح رہے کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن میں اپنی تقاریر میں کہتے تھے کہ ’اگر ہماری حکومت آئی تو ہم تمام گورنر ہاوسز کو بلڈوز کرکے ان کی جگہ یونیورسٹیاں اور عوام کے لیے تفریحی مقامات بنائیں گے۔‘
سینٹر مشتاق احمد نے اپنے ریمارکس میں حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کہتے تھے ہم ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، لیکن انہوں نے لوگوں کو نوکریوں سے نکال دیا اور بے روزگاری میں اضافہ کردیا۔
چند دن قبل صحافی جمشید باغوان کی شائع ہونے والی خبر کے مطابق ’رواں مالی سال کے بجٹ اخراجات کی دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا کے گورنر ہاؤس کے اخراجات میں 50 ملین روپے سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔‘
’گورنر شاہ فرمان نے گذشتہ سال 257.5 ملین روپے سے زائد خرچ کیے، جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں 300 ملین روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔  گورنر ہاؤس کے ملازمین کے یونیفارم پر سالانہ تقریباً 10 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، جبکہ اس سال مزید 11 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق ساتویں گریڈ کے دو خدمت گار، چار دھوبی، ، تندورچی، ٹینس کھلانے والے، مساج کرنے والے، درزی، آیا اور بہشتی شامل ہیں جن پر 23 کروڑ سے زائد خرچ ہوتا ہے۔‘  
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف  نے اردو نیور کو بتایا کہ ’ایک خبر رساں ادارے کی جانب سے گورنر خیبر پختونخوا پر الزام لگایا گیا ہے جس پر گورنر نے ادارے کو قانونی نوٹس  بھیج دیا ہے اور جلد تمام حقائق سامنے آجائیں گے۔‘
بیرسٹر سیف کے مطابق سابق گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا سے موجودہ گورنر کے اخراجات کم ہیں۔ ’پہلے دو کروڑ پچاس لاکھ بجٹ تھا جوکہ اب کم کرکے 80 لاکھ کردیا گیا ہے۔‘
سینیٹ میں مشتاق احمد کے بیان پر بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’میرے خیال سے مشتاق احمد نے سٹوری پڑھی ہی نہیں ان کو جب موقع ملتا ہے تو حکومت کے خلاف بغیر تصدیق شدہ بیانات دیتے ہیں۔‘

ترجمان گورنر کے مطابق ’گورنر ہاؤس نے اپنے اخراجات میں 65 فیصد کمی کی ہے‘ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

ترجمان گورنر خیبر پختونخوا عامر حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گورنر ہاؤس میں ’مساج نہیں مصالچی ہے‘ جو گورنر ہاؤس میں ویٹرز کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔‘
ترجمان گورنر نے سینیٹر مشتاق احمد کی بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’گورنر ہاؤس نے اپنے اخراجات میں 65 فیصد کمی کی ہے اور اس کے ساتھ گورنر شاہ فرمان نے اپنے فنڈ سے 10 کروڑ روپے واپس قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔
گورنر ہاؤس میں ملازمین کی تعداد اور نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’تمام ملازمتیں حکومتی طریقے کار کے تحت پچھلی حکومتوں سے موجود ہیں۔ موجودہ گورنر نے تاحال ایک ملازم بھی بھرتی نہیں کیا ہے۔‘
عامر حسین نے کہا کہ خبر رساں ادارے کو قانونی نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے صحافی جمشید باغوان نے کہا کہ ’میں نے خبر بجٹ کی دستاویز سے نکال کر بنائی ہے اور ہمیں قانونی نوٹس دینے کے بجائے گورنر ہاؤس کو صوبائی اسمبلی اور وزیراعلٰی کو نوٹس دینا چاہیے تھا۔‘
جمشید باغوان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے گورنر ہاؤس میں ’ناک اور کان صاف کرنے والے بھی تھے۔‘ 

شیئر: