Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وجیہہ سواتی کیس: ’ایف بی آئی کے حرکت میں آنے کے بعد پولیس نے ملزم گرفتار کیا‘

وجیہہ سواتی اپنے تین بچوں کے ہمراہ امریکہ میں رہائش پذیر تھیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کی وکیل شبنم نواز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں مقامی پولیس کی عدم توجہی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے کیس میں تعاون نہیں کیا، جب پولیس کے پاس مقدمہ درج کرنے گئی تو راولپنڈی اور اسلام آباد کے حدود میں ہی الجھائے رکھا۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین محسن عزیز کی سربراہی میں ہوا۔ کمیٹی میں وجیہہ سواتی کے وکیل شبنم نواز اور پولیس حکام کو کیس سے متعلق بریفنگ پر طلب کیا تھا۔ اجلاس کے دوران شبنم نواز نے بتایا کہ امریکی ایجنسی ایف بی آئی کے حرکت میں آنے کے بعد روالپنڈی پولیس نے کارروائی شروع کی۔ انہوں نے سابق آر پی او راولپنڈی پر الزام عائد کیا کہ ان کی عدم دلچسپی کے باعث ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا اور اس دوران ملزم نے تمام شواہد مٹا دیے۔
شبنم نواز کے بقول مقتولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل کے وقت کا تعین نہیں ہوسکا، اگر پولیس بروقت کارروائی کرتی تو مقتولہ کی جان کو بچایا جا سکتا تھا۔ ایف بی آر نے کارروائی کا آغاز کیا تو ملزم کی گرفتاری ممکن ہوئی۔ 
سی پی او راولپندی ساجد کیانی نے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ 16 اکتوبر کا یہ واقعہ ہے اور اسی دن وجیہہ کو قتل کیا گیا۔ 
ساجد کیانی نے وکیل کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے چارج سنبھالنے کے دن دن کے اندر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، ایف بی آئی نے نہیں ساری تحقیقات ہم نے خود کی ہیں۔‘
خیال رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کی میت کو جمعہ کی صبح لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد انہیں امریکی سفارت خانے کے حکام کی موجودگی میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے امریکہ روانہ کر دیا گیا۔
وجیہ سواتی کیس: کب کیا ہوا؟ 
پاکستانی نژاد امریکی شہری وجیہہ سواتی کے اغوا کا مقدمہ گزشتہ سال دو نومبر کو تھانہ مورگاہ میں ان کے بیٹے کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

پاکستانی نژاد امریکی شہری وجیہہ سواتی کے اغوا کا مقدمہ گزشتہ سال دو نومبر کو تھانہ مورگاہ میں میں درج کیا گیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ایف آئی آر کے مطابق ’وجیہہ سواتی 16 اکتوبر 2021 کو برطانیہ سے اپنے بھانجے کے ہمراہ اپنے سابقہ شوہر رضوان حبیب سے کچھ معاملات طے کرنے اور پراپرٹی کی سیٹلمنٹ کی غرض سے پاکستان آئیں۔ انہیں 22 اکتوبر کو واپس برطانیہ لوٹنا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’رضوان حبیب وجیہہ سواتی اور ان کے بھانجے کو ڈی ایچ اے راولپنڈی کے ایک گھر لے کر گئے اور انہیں بند کر دیا۔ جب بھانجے کی آنکھ کھلی تو وجیہہ سواتی اور ان کے سابق شوہر وہاں موجود نہیں تھے۔‘
جب کہ ان کے بھانجے کو بھی ملازموں نے گھر میں لاک کر رکھا تھا لیکن وہ اپنی جان بچاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ‘وجیہہ سواتی کے پاس ان کے بھانجے کا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ بھی تھا تاہم وہ ایمرجنسی سفری دستاویزات بنا کر 22 اکتوبر کو پاکستان چھوڑ کر برطانیہ لوٹنے میں کامیاب ہوگئے۔‘
بیٹے کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’ان کی والدہ کو اغوا کرنے میں ان کے سابق شوہر ملوث ہیں جبکہ انہیں رضوان حبیب کی جانب سے قتل کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔
وجیہہ سواتی اپنے تین بچوں کے ہمراہ امریکہ میں رہائش پذیر تھیں جبکہ ان کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے۔

وجیہہ سواتی جنھیں اکتوبر میں اغوا کیا گیا تھا، کو اغوا کے فوراً بعد اسی دن قتل کر دیا گیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

راولپنڈی پولیس نے اردو نیوز کو تصدیق کی تھی کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری وجیہہ سواتی جنھیں اکتوبر میں اغوا کیا گیا تھا، کو اغوا کے فوراً بعد اسی دن قتل کر دیا گیا تھا۔
ایس پی سٹی رانا عبدالوہاب نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ سابق شوہر رضوان حبیب نے وجیہہ سواتی کے قتل کا اعتراف کرلیا جبکہ ملزم نے جرم کا اعتراف پولیس تفتیش کے دوران کیا۔
ان کے مطابق  وجیہہ سواتی کو 16 اکتوبر کوہی قتل کردیا گیا تھا۔ ملزم رضوان نے اس کی لاش ہنگو میں دفن کی جبکہ ملزم رضوان کے والد کو بھی قتل میں مدد کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

شیئر: