Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکن شہری کی ہلاکت، عبوری چالان میں 85 ملزمان نامزد

پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں گذشتہ ماہ ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے مقدمے کا عبوری چالان پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے تیار کرلیا ہے۔ 
اس مقدمے کے لیے پنجاب حکومت نے ایک سپیشل پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی تھی جس کی سربراہی عبدالرؤف وٹو کررہے ہیں۔ 
پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ’عبوری چالان میں 85 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ تفتیش میں 12 مرکزی ملزمان سامنے آئے ہیں، جو شروع سے آخر تک اس سارے واقعے کے ذمہ دار ٹھہرائے گئے ہیں۔‘
مقدمے کے سپیشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ عبوری چالان ہے ابھی اس میں کچھ تبدیلیاں بھی ہوں گی اور حتمی چالان 10 دن کے اندر اندر عدالت میں جمع کروا کر مقدمے کا ٹرائل شروع کروایا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ابھی کچھ ویڈیوز کی فرانزک رپورٹس موصول نہیں ہوئیں جس کی وجہ سے ابھی ملزمان کی تعداد میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔‘
’ہمارا اس وقت سب سے بڑا چیلنج اگلے چند دنوں میں مقدمے کا ٹرائل شروع کروانا ہے۔ اس کیس کے ہائی پروفائل ہونے کی وجہ سے اس کے لیے سپیشل پراسیکیوٹرز کی ٹیم پولیس کے تفتیش کاروں کے ساتھ کام کر رہی ہے اور ہم نے بہت اچھا مقدمہ بنایا ہے۔‘
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ دوران تفتیش کیا اہم بات سامنے آئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ واقعہ پہلے دن سے جیسے رپورٹ ہوا ہے ہر چیز تو پہلے دن سے سامنے آ گئی تھی۔'
’تاہم ہمارا کام یہ تھا کہ مقدمہ ایسا تیار اور شہادتوں کو ایسے محفوظ کیا جائے کہ ملزمان بچ نہ سکیں۔‘  

پریانتھا کمارا کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس نے 200 کے قریب افراد کو حراست میں لیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ ’ان 12 افراد نے جان بوجھ کر معاملے کو مذہبی رنگ دیا اور یہ ان کی ذاتی چپقلش تھی کیونکہ پریانتھا ایک مضبوط ایڈمنسٹریٹر تھے وہ  معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔‘
پراسیکیوشن نے ان 12 ملزمان کی نشاندہی کےساتھ ساتھ ان کے خلاف تمام ثبوت اکٹھے کیے ہیں تاکہ وہ اس مقدمے سے کسی صورت بچ نہ سکیں۔‘  
خیال رہے کہ پریانتھا کمارا کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس نے 200 کے قریب افراد کو حراست میں لیا اور اس کے بعد سی سی ٹی فوٹیجز اور موبائل کیمروں کی بنائی جانے والی ویڈیوز سے ان افراد کی نشاندہی کی ہے جو عملی طور پر اس واقعے کے اصل ذمہ دار تھے۔  
پراسکیوشن سات جنوری کو مقدمےکا عبوری چالان عدالت میں جمع کروا رہی ہے۔  

شیئر: