Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جکارتہ ڈوب رہا ہے‘، انڈونیشیا نے نیا دارالحکومت تلاش کر لیا

حکام کے مطابق دارالحکومت کی منتقلی کے باوجود جکارتہ انڈونیشیا کا معاشی و تجارتی مرکز رہے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈونیشیا اپنے دارالحکومت کو جکارتہ سے منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اس کے نئے دارالحکومت کا نام ’نوسانترا‘ تجویز کیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈئین کے مطابق دارالحکومت کے سرکاری دفاتر جکارتہ سے لگ بھگ دوہزار کلومیٹر شمال مشرق میں واقع صوبے مشرقی کلیمانتن میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
نوسانترا کا مطلب ’آرکی پیلیگو‘ یعنی ’جزائر کا بڑا مجموعہ‘ ہے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے 2019 میں پہلی بار جکارتہ کو درپیش سنگین ماحولیاتی چیلنجز کے پیش نظر دارالحکومت کی تبدیلی کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
اس منصوبے پر عمل کورونا وبا کی وجہ سے التوا کا شکار ہوا تاہم اب دارالحکومت کی منتقلی کا عمل 2024 تک مکمل ہو سکے گا۔
حکام توقع کر رہے ہیں کہ دارالحکومت کی منتقلی سے ایک کروڑ کی آبادی کے شہر جکارتہ پر دباؤ کم ہو گا۔
جکارتہ تسلسل کے ساتھ سیلابوں کا نشانہ بننے کے ساتھ ساتھ زیر زمین سے بے تحاشا پانی نکالے جانے کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ تیز رفتاری سے ڈوبنے والا شہر ہے۔ جکارتہ کے شمالی حصے 25 سینٹی میٹر سالانہ کی شرح سے سمندری پانی میں ڈوب رہے ہیں۔
انڈونیشیا کے نیشنل ڈویلپمنٹ پلاننگ کے وزیر سوہارسو مونوارفا کا کہنا ہے کہ صدر ودودو نے دارالحکومت کے لیے مجوزہ 80 ناموں میں سے یہ(نوسانترا) منتخب کیا ہے کیونکہ یہ انڈونیشیا کے جغرافیے کی عکاسی کرتا ہے اور عالمی سطح پر جانا جاتا ہے۔

جکارتہ دنیا میں سب سے زیادہ تیز رفتاری سے ڈوبنے والا شہر ہے۔ (فائل فوٹو: شٹر سٹاک)

دوسری جانب کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دارالحکومت کے لیے نوسانترا کا نام کنفوژن میں ڈالنے والا ہے کیونکہ یہ پوری ’آرکی پیلیگو‘ قوم کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ نیا دارالحکومت کلیمانتن میں بنایا جا رہا ہے جبکہ اسے قدیم جاوینیز اصطلاح ’نوسانترا‘کا نام دیا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق دارالحکومت کی منتقلی کے باوجود جکارتہ انڈونیشیا کا معاشی و تجارتی مرکز رہے گا لیکن حکومت کے تمام انتظامی دفاتر جکارتہ سے دو ہزار کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شمالی کلیمانتن میں منتقل کر دیے جائیں گے۔
ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے شمالی کلیمانتن میں آلودگی میں اضافے اور اورنگوتین بندروں، سن بیئرز اور لمبی ناک والے بندروں سمیت جنگلی حیات کے مسکن کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں