Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن مہم تقسیم نہیں اتحاد پر مبنی ہے: عرب نژاد ڈیموکریٹ امیدوار

ہویدا اعراف کے والدین فلسطین سے آ کر مشی گن میں آباد ہوئے (فوٹو ہاٹ پریس)
عرب نژاد امریکی شہری ہویدا اعراف ڈیمویٹک پارٹی کی سیٹ پر ریاست مشی گن سے امریکی کانگریس کے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ہویدا اعراف انسانی حقوق کی وکیل ہیں اور وہ مقامی کمیونٹی کو خود مختار بنانے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اتحاد کے پیغام اور مشترکہ سمت ہونے کی وجہ سے وہ اپنے حلقے سے یہ الیکشن جیت جائیں گی۔
ہویدا اعراف کے والدین فلسطین سے آ کر مشی گن میں آباد ہوئے۔ ہویدا اعراف کے علاقے کی نئی حلقہ بندی ہوئی ہے جو ڈیٹریاٹ شہر کے مضافات پر مشتمل ہے۔
اس حلقے میں رپبلکنز اور ڈیموکریٹس ووٹرز کی تعداد تقریباً برابر سمجھی جاتی ہے۔ فی الحال وہ واحد ڈیموکریٹ امیدوار ہیں جو اس اہم سیٹ کےلیے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
مشی گن میں دونوں جماعتوں کے ووٹرز کی تعداد برابر ہونے کی وجہ سے مقابلہ سخت ہے اور دونوں کی کوشش ہے کہ ریاست پر ان کی گرفت مضبوط رہے۔
مقامی اور ریاستی انتخابات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگلے صدارتی الیکشن میں کون بازی جیتے گا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2016 میں مشی گن سے جیتے تھے اور 2020 میں جو بائیڈن نے اسے دوبارہ ڈیموکریٹس کی جھولی میں ڈال دیا۔
ہویدا اعراف نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کی الیکشن مہم لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ان میں اتحاد پیدا کرنے لے لیے ہے۔
’میں تفصیلات میں جانے سے پہلے لوگوں کو ایک مشترکہ ویژن کے تحت متحد کرنا چاہتی ہوں۔ لوگ اچھی نوکری، صحت کی سہولیات اور بہتر معیشت چاہتے ہیں۔‘
’میں مشی گن سے الیکشن لڑ رہی ہوں جہاں ہر فیملی اچھی نوکری، کوالٹی کے سکول، تحفظ اور صحت مند معاشرہ چاہتی ہے۔‘
بندوق رکھنے کے حقوق اور امریکی سکول میں فائرنگ کے واقعات پر ہویدا اعراف کا کہنا تھا کہ وہ ’ذمہ داری کے ساتھ گن رکھنے‘ کے خلاف نہیں ہیں جس میں اسلحہ کی تربیت اور اسے محفوظ جگہ رکھنا شامل ہے۔

ہویدا اعراف کا کہنا ہے کہ اگر وہ الیکشن جیت گئیں تو چھوٹے کاروبار کی حمایت میں اقدامات کریں گی (فوٹو عرب نیوز)

ہویدا اعراف دو بچوں کی ماں ہیں، انہوں نے کہا کہ ’کسی کو خوف کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول سے نہیں نکالنا چاہیے۔‘
امریکہ کی دنیا میں حیثیت کے حوالے انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں کسی ملک کی کامیابی کا اندازہ اس کی آبادی کی خوشحالی سے لگانا چاہیے۔‘
’کچھ لوگ اسے دنیا کا عظیم ترین یا مضبوط ترین ملک کہتے ہیں، لیکن جب آپ کے لوگ بے گھر ہوں، یا کھانے کےلیے کچھ نہ ہو، یا ادویات نہ ہوں، یا انہیں ہیلتھ کیئر نہ ملے، یا وہ ایک دوسرے پر حملے کریں تو پھر ہم کتنے مضبوط ہیں؟ میں لوگوں کو مضبوط بناکر ملک کو مضبوط بناؤں گی۔‘
ہویدا اعراف کا کہنا ہے کہ اگر وہ الیکشن جیت گئیں تو چھوٹے کاروبار کی حمایت میں اقدامات کریں گی۔
ہویدا اعراف نے شریک بانی کے طور پر دو دہائیاں پہلے فلسطینیوں کے حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم ’انٹرنیشنل سالیڈیرٹی موومنٹ‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ 2014 میں اس تنظیم کے کام کو نوبل پیس پرائز کےلیے نامزد کیا گیا تھا۔

شیئر: