Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی پولیس نے شیخ جراح میں فلسطینی کا گھر مسمار کر دیا

مقیم خاندان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ جائیداد 1967سے پہلے خریدی تھی۔ (فوٹو عرب نیوز)
اسرائیلی پولیس نے بدھ کے روز فلسطینی باشندوں کو  بیت المقدس کے قریب شیخ جراح کے علاقے میں واقع ایک  متنازعہ جائیداد سے بے دخل کردیا۔
اے ایف پی نیوزایجنسی کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز میں شیخ جراح کے علاقے میں مختلف عمارتوں کے مکینوں کا پولیس افسران کے ساتھ تناؤ پیدا ہو گیا۔
پولیس کی نفری علاقہ مکینوں کوان کی جائیداد سے بے دخل کرنے کے لیے یہاں موجود تھے لیکن وہاں موجود افراد نے انہیں عمارتیں گرانے سے روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس علاقے میں موجود کئی دیگرعمارتیں بھی متنازعہ ہیں۔
علاقے میں مقیم صالحیہ خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ جائیداد 1967 سے پہلے خریدی تھی جب کہ اس خاندان کے دعووں کے خلاف ریاست کی جانب سے عدالت میں دلائل دئیے گئے ہیں۔
بیت المقدس کی بلدیہ نے2017 میں وہاں باضابطہ طور پر سکول کی تعمیر کے مقصد کے لیے اس عمارت کو ضبط کرلیا تھا لیکن وہاں موجود خاندان نے عمارت میں پودوں کی نرسری کا اہتمام کر لیا تھا۔
گذشتہ سال بیت المقدس میں قائم عدالت نے بلدیہ کے حق میں فیصلہ دے کر بے دخلی کی اجازت دے دی تھی۔

درجنوں فلسطینی خاندان بے دخلی کے خطرات سے دوچارہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

مقیم خاندان عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے بعد  فیصلے کا انتظار کررہا ہے تاہم جج نے بے دخلی کے حکم میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی۔
پولیس اور بلدیہ کے بدھ کو دیئے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا  گیا ہے کہ خاندان کے عوامی جگہ پر غیر قانونی قبضے نے مشرقی  بیت المقدس کے سینکڑوں بچوں کو تعلیمی خدمات حاصل کرنے سے روک دیا ہے جو بلدیہ انہیں فراہم کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی بیت المقدس کے علاقے میں درجنوں فلسطینی خاندان یہودی آباد کار تنظیموں کی جانب سے بے دخلی کے خطرات سے دوچارہیں۔
ان علاقوں میں مقیم ہزاروں شہریوں کو امتیازی سلوک اور پالیسیوں کے باعث عمارتین مسمار کیے جانے کے خوف ہے۔  فلسطینیوں کے لیے اب وہاں نئے گھر بنانا یا پہلے سے موجود مکانات کو تعمیر و توسیع انتہائی مشکل ہو گئی ہے۔
 

شیئر: