Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پائلٹ نے جہاز اڑانے سے انکار مسافروں کے تحفظ کے لیے کیا: پی آئی اے

اسلام آباد سے ریاض جانے والی پرواز کو دمام میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی (فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک پائلٹ نے پچھلے ہفتے ریاض اور اسلام آباد کے درمیان پرواز مکمل کرنے سے اس لیے انکار کر دیا تھا کہ اس کی ڈیوٹی کا وقت ختم ہو گیا تھا۔ یہ فیصلہ ہوا بازی کے ضابطوں کے مطابق تھا اور مسافروں کی حفاظت کے لیے کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق پی آئی اے کے جہاز نے چودہ جنوری کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض جانا تھا اور پھر واپس آنا تھا مگر کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر پاکستان سے روانگی میں تاخیر ہوئی، جبکہ ریاض میں خراب موسم کے باعث اس کو ہنگامی طور پر دمام میں اترنا پڑا، جہاں کلیئرنس سے قبل اس کو مزید چھ گھنٹے رکنا پڑا۔
آخر میں ریاض پہنچنے پر فلائٹ پی کے 9754 کے پائلٹ نے سفر ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور واپس اسلام آباد کے لیے روانہ نہیں ہوا۔
پائلٹ کی جانب سے اس اعلان کے بعد مسافروں نے احتجاج کیا جس پر ایئرپورٹ سکیورٹی کو بیچ میں آنا پڑا اور معاملے کو ٹھنڈا کرنا پڑا۔
 پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ کپتان نے جو کیا وہ ایئرلائن کی پالیسی اور ہوا بازی کے ضابطوں کے مطابق تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’واقعے سے ایسا تاثر پیدا ہوا جیسے ایئرلائن چاہتی تھی کہ کپتان جہاز چلائے اور انہوں نے انکار کر دیا ہو، یہ قطعی غلط ہے۔ پائلٹ نے اس لیے جہاز نہیں اڑایا کیونکہ ان کے ڈیوٹی کے گھنٹے دمام کی جانب مڑنے کے باعث اپنی حد سے بڑھ گئے تھے۔‘
 پاکستان کے سول ایوی ایشن کے ضابطوں کے مطابق ایک ایسا شخص جس کے ڈیوٹی کے گھنٹوں اپنی مخصوص حد سے بڑھ گئے ہیں۔ اس کے بعد کو عملے رکن کے طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اس کو مخصوص وقت کے لیے آرام مہیا کیا جائے۔
پی آئی اے کے ایک اہلکار جو اس معاملے سے واقف ہیں، نے بتایا کہ کپتان کی سب سے بڑی ذمہ داری مسافروں کا تحفظ ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جب پائلٹ کو جہاز اڑانے کے لیے کہا گیا تو اس نے انکار کیا اور کہا کہ میں جو کر رہا ہوں، وہ قوانین کے مطابق ہے۔ کپتان کے طور پر ان کی سب سے اہم ذمہ داری جہاز اور مسافروں کا تحفظ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ دو سے ڈھائی سو مسافر کا دارومدار کپتان پر تھا، جہاز اور مسافروں کے تحفظ کے بعد ایئرلائن، کمپنی اور ملک کی ساکھ اس ضمن میں اہم ہے اور ان کے لیے قوانین کی تعمیل بھی ضروری ہے۔
ان کے مطابق ’اگر کوئی ایسا فیصلہ کرتا ہے تو ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھ کر ہی کرتا ہے۔‘

شیئر: