Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ کے ساتھ مذاکرات جنگ کا ماحول بدل دیں گے: طالبان

طالبان وفد کی قیادت وزیر خارجہ امیر خان متقی کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
نیٹو فورسز کے خلاف دو دہائیوں تک برسرپیکار رہنے والے طالبان نے کہا ہے کہ ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں مغربی ممالک ساتھ ہونے والے باضابطہ مذاکرات ’جنگ کا ماحول بدل دیں گے۔‘
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف کے مطابق سنیچر کو طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’اسلامی امارت نے مغربی دنیا کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم سفارت کاری کے ذریعے یورپی ممالک سمیت تمام ملکوں سے اپنے تعلقات مضبوط کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ طالبان ’جنگ کا ماحول بدلنا چاہتے ہیں اور امن لانا چاہتے ہیں۔‘
طالبان اور مغربی حکام کے درمیان انسانی حقوق اور امداد پر مذاکرات کا آغاز اتوار کو ہوگا۔
گزشتہ برس طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ افغانستان کو عالمی سطح پر ملنے والی امداد بند ہو چکی ہے اور امریکہ نے بھی ملکی اثاثے منجمند کر رکھے ہیں۔
ناروے کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’اتوار سے منگل تک ہونے والے مذاکرات میں طالبان کی ناروے اور دیگر اتحادی ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں ہوں گی۔‘
توقع ہے کہ طالبان وفد سول سوسائٹی، خواتین لیڈرز اور صحافیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزارت خارجہ کے مطابق ’ان ملاقاتوں کے یہ مطلب نہیں ہے کہ طالبان کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہمیں ملک کی موجودہ حکومت سے بات کرنی چاہیے۔ ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ایک سیاسی صورتحال کی وجہ سے انسانی بحران تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے۔‘
طالبان وفد کی قیادت وزیر خارجہ امیر خان متقی کر رہے ہیں اور وہ سنیچر کو اوسلو روانہ ہوں گے۔

علی میسم نزارے نے طالبان کے ساتھ بات چیت کرنے پر ناروے کی مذمت کی ہے (فوٹو اے ایف پی)

خود کو طالبان کے خلاف آخری مزاحمت سمجنھے والی تنظیم نیشنل رزیسٹنٹ فرنٹ کے تعلقات خارجہ کے چیف علی میسم نزارے نے طالبان کے ساتھ بات چیت کرنے پر ناروے کی مذمت کی ہے۔
پیرس میں مقیم علی میسم نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہم سب کو آواز اٹھانی چاہیے اور ہر ملک کو روکنا چاہیے کہ خود کو افغانستان کے نمائندے سمجھنے والے دہشت گرد گروپ کے ساتھ تعلقات بنائیں۔‘

شیئر: