Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساڑھے 11 لاکھ پاکستانی ورکرز میں سے سوا چھ لاکھ سعودی عرب گئے

سال 2021 میں 2 لاکھ 88 ہزار پاکستانی روزگار کی غرض سے بیرون ملک گئے۔ فوٹو: روئٹرز 
پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز نے کہا ہے کہ روزگار کے لیے بیرون ملک جانے والے پاکستانی ورکرز کی پہلی پسندیدہ منزل سعودی عرب ہے۔ گزشتہ تین برس میں 54 فیصد سعودی عرب اور 25 فیصد متحدہ عرب امارات بھیجے گئے جبکہ باقی دنیا کے دیگر ممالک میں گئے۔  
اردو نیوز کو دستیاب سینیٹ آف پاکستان میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برس میں مجموعی طور پر 11 لاکھ، 39 ہزار 369 پاکستانی بسلسلہ روزگار دنیا کے 51 ممالک میں گئے ہیں۔
سال 2019 میں 6 لاکھ 25 ہزار، سال 2020 میں 2 لاکھ 86 ہزار اور سال 2021 میں 2 لاکھ 88 ہزار افراد بیرون ملک گئے۔  
ان تین سالوں میں بیرون ملک جانے والوں میں سے 6 لاکھ 25 ہزار نے سعودی عرب کا رخ کیا جو مجموعی تعداد کا 54 فیصد بنتے ہیں۔ پاکستانی ورکرز کی دوسری پسندیدہ منزل متحدہ عرب امارات ہے جہاں تین برس میں 2 لاکھ 92 ہزار پاکستانی گئے جو مجمعوی تعداد کا 25 فیصد بنتے ہیں۔
تیسرے نمبر پر پاکستانی ورکرز کی میزبانی اومان نے کی جہاں 77 ہزار پاکستانی ورکرز کو ملازمت کے مواقع میسر آئے۔  
قطر میں 64 ہزار، بحرین 24 ہزار اور ملائیشیا میں 13 ہزار سے پاکستانی ورکرز کو ملازمت کے لیے بھجوایا گیا۔

گزشتہ تین سالوں میں چھ لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے سعودی عرب کا رخ کیا۔ فوٹو اے ایف پی

وزارت اوورسیز پاکستانیز کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ دنیا میں ہنر مند ورکرز کی مانگ کے باوجود پاکستان سے جانے والوں کی اکثریت غیر ہنر مند افراد پر مشتمل ہے۔  
بیرون ملک جانے والے کل 11 لاکھ 39 ہزار ورکرز میں سے 4 لاکھ 52 ہزار مزدور پیشہ ہیں جبکہ 3 لاکھ 47 ہزار ڈرائیورز ہیں جو بالترتیب 39 اور 30 فیصد سے زائد بنتے ہیں۔ 
 باقی 30 فیصد ورکرز میں سے 34 ہزار ویلڈر، 33 ہزار مستری، 27 ہزار الیکٹریشن، 21 ہزار بڑھئی، 16 ہزار مکینک، 15 ہزار فٹر، اور 14 ہزار فورمین اور سپروائزر ہیں۔  
تعلیم یافتہ ورکرز کی بات کی جائے تو ان کی تعداد غیر ہنر مند افراد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ تین برس میں 16 ہزار مینیجر، 10 ہزار سے زائد انجینیئرز، 8 ہزار اکاونٹنٹ، 4500 ڈاکٹرز، 3 ہزار کمپیوٹر اینالسٹ، 2500 نرسیں، 1500 اساتذہ اور ایک ہزار سے زائد ڈیزائنر بیرون ملک گئے۔  
اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کا ادراک ہے کہ بیرون ملک پڑھے لکھے اور ہنر مند ورکرز کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے مہارت سرٹیفکیٹ کی شرط لازمی قرار دینے سمیت کئی ایک قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں۔ ان کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔  

بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں میں تعلیم یافتہ ورکرز کی تعداد کم ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حکام کا کہنا ہے کہ ہنر مند افراد کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بہت سے پاکستانی ہنر تو رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس متعلقہ مہارت کا سرٹیفکیٹ نہیں ہوتا۔ اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے افراد جنھوں نے کسی بھی ادارے سے تکنیکی تعلیم حاصل کی لیکن ان کے پاس متعقلہ مہارت کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ اگر وہ اپنی تعلیم کے حوالے سے کوئی بھی ثبوت پیش کر دیں تو انھیں مطلوبہ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا۔ 
کسی نے غیر رسمی طریقے سے کوئی ہنر سیکھا اور کام پر لگ گیا اور بیرون ملک جانے کے لیے اسے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے تو نیوٹیک کے 100 سے زائد مراکز میں ایک چھوٹا سے مفت امتحان دینے کے بعد اپنی مہارت کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتا ہے۔ 
یہ سہولت مقامی ورکرز کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی دستیاب ہے کہ وہ جب بھی پاکستان آئیں تو ٹیسٹ دے کر سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ سرٹیفکیٹ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں تسلیم کیے جاتے ہیں۔

شیئر: