’وزیراعظم کہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور جب ہم پاکستان پہنچتے ہیں تو ایئر پورٹ سے باہر نکلتے ہی پولیس ہماری جمع پونجی چھیننے کے درپے ہو جاتی ہے۔‘
یہ کہنا ہے سوات کے رہائشی دلاور خان کا جو گذشتہ ماہ سعودی عرب سے پاکستان واپس پہنچے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے باہر نکلتے ہی پولیس ناکے پر روک لیے گئے۔ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے سامان کی تلاشی لی بلکہ ’تنگ کیا‘ اور ان کو کچھ دے دلا کر جان چھڑانا پڑی۔
مزید پڑھیں
-
لاہور میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے علیحدہ عدالتیں مختصNode ID: 625681
دلاور خان پہلے یا واحد فرد نہیں ہیں جن کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا بلکہ یہ سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے کہ صبح سویرے یا پھر رات گئے اسلام آباد ایئر پورٹ پر پہنچنے والی پروازوں کے مسافروں کو ایئر پورٹ کے باہر پولیس ناکے پر روک کر تنگ کیا جاتا ہے اور رشوت وصول کی جاتی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو میں دلاور خان نے کہا کہ ’جب ہم باہر سے محنت مزدوری کر کے اپنے وطن واپس آتے ہیں اور ٹی وی پر عمران خان کے منہ سے اپنی تعریفیں سن سن کے پھولے نہیں سما رہے ہوتے تو پہلا جھٹکا تو امیگریشن عملے کے رویے سے لگ جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسٹم والے الگ تنگ کرتے ہیں۔ جب سب جھنجھٹ سے جان چھڑا کر باہر نکلتے ہیں تو پولیس تنگ کرنے کے لیے موجود ہوتی ہے۔ ایسے میں پاکستان واپس آنے کی خوشی دکھ میں بدل جاتی ہے۔‘
دلاور خان کے بقول ’جب سفر شروع کرتے ہیں تو اپنی جمع پونجی کے ساتھ ساتھ روزانہ کی بنیاد پر پیٹ کاٹ کر بچوں اور رشتہ داروں کے لیے تحفے تحائف لیتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کو اگر کوئی چیز پسند آ جائے تو وہ دینے کا تقاضا بھی کرتے ہیں اور پیسے الگ سے مانگتے ہیں۔‘
دلاور خان اور دیگر اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ پیش آنے والے اس سلوک کا سلسلہ شاید کبھی نہ رکتا لیکن اتفاق سے پولینڈ کے دورے سے واپس لوٹنے والے پارلیمانی وفد میں شامل سینیٹر دوست محمد خان، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سینیٹر فدا محمد نے اوورسیز پاکستانیوں کو لٹتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
ان سینیٹرز نے معاملے کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں اٹھا دیا اور کمیٹی نے اسلام آباد پولیس سے ایک ہفتے میں رپورٹ مانگ لی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36506/2022/imran_khan-reuters.jpg)