Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیماری کے باوجود فرشی دکان سے گھر چلانے والی سعودی خاتون

بیٹی نے اپنا گردہ عطیہ کرکے مجھے بچایا۔ (فوٹو: روتانا خلیجیہ چینل)
سعودی خاتون ام علی نے شوہر کی وفات اور بیماری کے باوجود معمولی سے کاروبار سے اپنے بچوں کی پرورش کی اور اپنا علاج کرا کے ایک مثال قائم کی ہے۔
روتانا خلیجیہ چینل کے خصوصی پروگرام ’سیدتی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ام علی نے  بتایا کہ چار برس قبل خاوند کا انتقال ہوگیا تھا۔ گردے کے مرض میں مبتلا تھی۔ بچوں کی پرورش اور اپنے علاج کا چیلنج درپیش تھا۔ اس سے نمٹنے کے لیے اپنے گھر کے سامنے عوامی پکوان کی عارضی دکان قائم کی۔

شوہر کے انتقال کو چار برس ہوچکے ہیں۔ (فوٹو روتانا خلیجیہ چینل)

آل دھیم جو ام علی کے نام سے مشہور ہیں، نے کہا کہ ’چار برس قبل اپنے گھر کے سامنے عوامی پکوانوں کی فرشی دکان قائم کی۔ ڈیڑھ برس تک اپنا علاج بھی کراتی رہی۔ اسی دوران میری ایک بیٹی نے اپنا گردہ عطیہ کیا جس کے بعد میری صحت بہتر ہوتی چلی گئی۔
ام علی نے بتایا کہ اپنے ’پانچ بچوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتھک محنت کرتی ہوں۔ فیملی کی تمام ذمہ داریاں میرے ذمے ہیں‘۔ 

فرشی دکان لگانے پر لوگوں نے بہت باتیں کیں۔ (فوٹو روتانا خلیجیہ چینل)

ام علی نے کہا کہ ’جب پہلی بار گھر کے سامنے فرشی دکان لگائی تو لوگوں میں چہ میگوئیاں ہوئیں۔ ہر کوئی یہی کہہ رہا تھا کہ ایک خاتون سڑک پر بیٹھ کر کیسے کھانا تیار کرتی اور فروخت کرتی ہے۔ میں نے کسی کی نہ سنی۔ مجھے اپنی اور بچوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے حلال کمائی کا یہ ذریعہ اچھا لگا‘۔ 
ام علی نے کہا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ کوئی بھی کام معمولی نہیں ہوتا۔ انسان چیلنجوں کو خود پر سوار نہ کرے بلکہ ان کے  حل کی کوشش کرے۔ روزانہ ظہر کے بعد سے رات دیر گئے تک فرشی دکان پر عوامی پکوان فروخت کرتی ہوں اس سے فیملی کی تمام ضروریات پوری ہو رہی ہیں‘۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: