Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 دکان لگانے والی معذور سعودی خاتون کی کہانی

اپنا اور اپنی فیملی کا خرچ چلا رہی ہے۔(فوٹو سبق)
 معذور سعودی خاتون’شذی کردی‘ سڑک کے کنارے فرشی دکان سجا کر اپنا اور اپنی فیملی کا خرچ چلا رہی ہے۔ روزانہ شام پانچ بجے سے صبح 3 بجے تک دکان پر بیٹھتی اور ویل چیئر استعمال کرتی ہیں۔
ایم بی سی ٹی وی کے معروف پروگرام ’فی اسبوع‘ (ایک ہفتے میں)  میں گفتگو کرتے ہوئے شذی کردی نے بتایا کہ ’شوہر نے ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ شروع میں معذوری سے خود کو ہم آہنگ کرنے میں مشکل پیش آئی۔ رفتہ رفتہ والدین نے دشواریوں سے نمٹنے اور چیلنجوں پر پورا اترنے میں مدد دی‘۔ 
سعودی خاتون نے بتایا کہ ’اس کی شادی ڈیڑھ برس سے زیادہ نہیں چلی۔ حالات ایسے پیدا ہوئے کہ اسے خود پر انحصار کرنا پڑا۔ جدہ کے ایک محلے میں معمولی سی فرشی دکان لگا کر گھر کے اخراجات پورے کرنے پر مجبور ہوں‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’مالی حالت اچھی نہیں لیکن اللہ تعالی کا فضل وکرم اور فرشی دکان مسائل کے حل میں بڑی مدد گار ہے‘۔ 
شذی کردی نے انتہائی دکھی لہجے میں کہا کہ’ میرا شوہر مجھے خرچ نہیں دیتا تھا۔  میرے بارے میں پوچھتا اور نہ ہمارے ساتھ بیٹھتا تھا۔ شادی کے آخری ایام میں تین ماہ تک بائیکاٹ کیے رکھا۔ مجبورا مجھے اپنا خرچ چلانے کے لیے خود پر انحصار کرنا پڑا‘۔  
سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ ’ سماجی کفالت کے ادارے سے تو کچھ نہیں لیتی البتہ سوشل انشورنس کے ادارے میں اندراج ہے جہاں سے ماہانہ ایک ہزار ریال زراعانت ملتا ہے۔ ایک ہزار سماجی امور کے ادارے سے بھی ملتے ہیں۔ گزر بسر ہورہی ہے‘۔

شیئر: