Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شوہر کے انتقال کے بعد خاندان نے ساتھ نہیں دیا‘

ام ایاد گھر چلانے کے لیے دکان پر 12 گھنٹے کام کرتی ہوں- (فوٹو اخبار 24)
سعودی خاتون ام ایاد نے خاوند کی وفات کے بعد ہمت نہیں ہاری- عزم اور حوصلے سے کام لیتے ہوئے گھریلو اخراجات چلانے کی خاطر طائف کمشنری کے ایک عوامی پارک میں فرشی دکان (بسطہ) لگالی- 
اخبار 24 کے مطابق ام ایاد نے بتایا کہ شوہر کی وفات کے بعد گھریلو اخراجات چلانا بڑا مسئلہ تھا- ’رشتہ داروں کی طرف دیکھنا گوارہ نہ کیا- شوہر کا انتقال ٹریفک حادثے میں ہوا تھا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’رشتہ داروں نے شوہر کے مرنے کے بعد نہ تو اولاد کے بارے میں پوچھا اور نہ ہی مجھ سے کبھی یہ دریافت کیا کہ کس حال میں ہو؟ گھر کرائے  کا تھا اور اولاد کے اخراجات پورے کرنے تھے- اس وجہ سے میں نے ہمت سے کام لیا اور پارک میں فرشی دکان لگالی۔‘

سب سے چھوٹا بیٹا دکان کے برابر والی جگہ پر سو جاتا ہے- (فوٹو اخبار 24)

ام ایاد نے بتایا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہے- اس کا شوہر سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہا تھا-
’اللہ کا شکر ہے کہ فرشی دکان سے تمام اخراجات مناسب طریقے سے پورے ہو رہے ہیں- روزانہ سہ پہر تین بجے سے رات تین بجے تک دکان پر کام کرتی ہوں۔‘
ام ایاد نے بتایا کہ  اس نے دکان میں اپنی مصروفیت کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کیا ہے جب ان کے بچے ان کے ساتھ ہوتے ہیں- ان کا ایک بیٹا ایک برس تین ماہ کا ہے جو دکان کے برابر میں جگہ پر سوجاتا ہے۔
ام ایاد نے بتایا کہ سسرالی اور خود اس کے رشتہ دار طائف میں رہتے ہیں مگر کوئی مدد نہیں کرتے- انہوں نے ثانوی کے سرٹیفکیٹ پر تجارتی مرکز میں ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی- ملازمت مل بھی گئی لیکن شیرخوار کو ساتھ لے جانے سے منع کرنے پر وہ ملازمت جاری نہ رکھ سکی- 
ام ایاد نے بتایا کہ ان کو دکان سے روزانہ 100 تا 300  ریال کی آمدنی ہوجاتی ہے جبکہ ویک اینڈ پر زیادہ انکم ہوتی ہے- 
ان دنوں طائف کے پارک میں ام ایاد اور ان کی فرشی دکان اور ساتھ ہی اس کے ننھے بچے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: