Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا بلیک لسٹ ہونے والے غیرملکی سعودی عرب واپس آ سکتے ہیں؟

لاکھوں غیرملکی افراد سعودی عرب میں مزدوری کرتے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کی جانب سے غیر ملکیوں کے اقامتی ضوابط کے حوالے سے نئے قوانین جو گزشتہ برس سے نافذ کیے ہیں ان پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے۔
نئے قوانین کے تحت ’ہروب‘ اور ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں بھی کافی ترمیم کی گئی ہے جن پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سال 2018 میں ہروب فائل ہونے پر پاکستان ڈی پورٹ ہوا تھا معلوم یہ کرنا ہے کہ خروج کا پرنٹ کہاں سے حاصل کیا جا سکتا ہے؟‘
سعودی امیگریشن کے نئے قوانین کے تحت وہ تارکین جو ’ہروب‘ یعنی فرار کے الزام میں ایگزٹ ہوتے ہیں ان پر ہمیشہ کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔
ایسے افراد جو ہروب کے الزام میں یا کسی اور وجہ سے ڈی پوٹیشن سینٹر سے اپنے ملکوں کو جاتے ہیں وہ بھی تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیے جاتے ہیں۔
بلیک لسٹ ہونے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آ سکتے ہیں کسی قسم کی ورک ویزے پر ان کا مملکت میں داخلہ منع ہوتا ہے۔
واضح رہے نئے قانون سے قبل ایسے افراد جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔
ماضی میں بلیک لسٹ کیے جانے کی مدت کا تعین کیس کا افسر جرم کی نوعیت اور مقدمے کی کارروائی کو دیکھ کر کرتا تھا جو تین سے 10 برس کے درمیان ہوتی تھی۔

سعودی امیگریشن کے نئے قوانین کے تحت وہ تارکین جو فرار کے الزام میں ایگزٹ ہوتے ہیں ان پر مملکت miN آنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ (فائل فوٹو)

نئے قانون کے بعد سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد تاحیات مملکت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ایسے افراد کی فائل جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں سیز کر دی جاتی ہے جبکہ ماضی میں ان پر مدت کا تعین کیا جاتا تھا مگر جب سے نیا قانون نافذ کیا گیا ہے ایسے افراد کی فائل کو مستقل طور پر سیز کر دیا جاتا ہے۔
جہاں تک جوازات کا پرنٹ حاصل کرنے کی بات ہے تو وہ کوئی بھی غیر ملکی کارکن اپنے سپانسر کے مقیم پلیٹ فارم کے ذریعے حاصل کر سکتا ہے۔ علاوہ ازیں جوازات سے رجوع کر کے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پرنٹ حاصل کرنے کے لیے اقامہ نمبر درکار ہوتا ہے جس کے ذریعے جوازات کا پرنٹ جس میں کارکن کا سٹیٹس اقامہ نمبر اور اقامے کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔
خروج و عودہ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ’خروج و عودہ پر جانے والے اگر واپس نہ آئیں تو اس صورت میں کتنی مدت میں کینسل ہوتا ہے؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ پر جانے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں (موجودہ کورونا حالات کے علاوہ)۔
جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہ آنے والے افراد کی فائل خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد از خود کینسل کر دی جاتی ہے اور انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔
واضح رہے جوازات کے قانون کے مطابق ایسے افراد جو خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت کے لیے تین برس تک بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔
یہ قانون صرف کارکنوں کے لیے لاگو ہوتا ہے، کارکنوں کے اہل خانہ پر نہیں۔ بلیک لسٹ کیے جانے والے کارکن مقررہ مدت کے دوران اگر چاہیں تو اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں بصورت دیگر وہ مقررہ تین برس کی مدت گزرنے کے بعد دوسرے ورک ویزے پر آ سکتے ہیں علاوہ ازیں انہیں مقررہ بلیک لسٹ کی جانے والی مدت کے دوران عمرہ اور حج ویزے پر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

شیئر: