Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چھوٹے جرائم میں ملوث شہریوں کی واپسی پر سعودی وزیر داخلہ سے بات چیت ہو گی‘

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب سمیت مشرق وسطی سے چھوٹے جرائم میں ملوث شہریوں کی واپسی چاہتا ہے اور سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف کی پاکستان آمد پر اس موضوع پر تفصیلی بات چیت ہو گی۔
بدھ کو اسلام آباد میں اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ سات فروری کو سعودی وزیر داخلہ کا دورہ پوری پاکستانی قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے جس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’دونوں وزارتیں طے کر رہی ہیں کہ کون سے قیدی ہیں جن کو واپس لایا جائے گا۔‘
’اس میں کچھ ایسے لوگ ہیں جن کا یہاں آنا ضروری نہیں ہے۔ تاہم جو چھوٹے کیسز ہیں جیسے اقامے کا کیس ہو گیا، کوئی جرمانے کا کیس ہو گیا اور وہ جو جیلوں میں ہیں ان سب لوگوں کو ہم پاکستان لے آٗئیں گے‘۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ابھی قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے طے نہیں ہوا۔
شیخ رشید نے واضح کیا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مذہب اور خون کا رشتہ ہے اور پاکستان ان تعلقات کو مزید آگے لے کر جانا چاہتا ہے۔‘

سعودی وزیر داخلہ اپنے ایک روزہ دورہ پاکستان کے دوران اہم حکومتی اور سکیورٹی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے: فائل فوٹو ایس پی اے

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر داخلہ  دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان، صدر عارف علوی کے علاوہ اعلی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور قیدیوں کےعلاوہ دیگر دوطرفہ امور پر بات چیت بھی ہو گی۔
یاد رہے کہ  سعودی وزیر داخلہ پرنس عبدالعزیز بن سعود بن نائف اگلے پیر کو اسلام آباد آ رہے ہیں۔
منگل کو پاکستان کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سعودی وزیر داخلہ پاکستانی ہم منصب شیخ رشید احمد کی خصوصی دعوت پر7 فروری کو پاکستان پہنچیں گے۔
سعودی وزیر داخلہ اپنے ایک روزہ دورہ پاکستان کے دوران اہم حکومتی اور سکیورٹی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔
پاکستان کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سعودی وزیر داخلہ علاقائی صورت حال سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت کریں گے۔
گذشتہ ماہ سعودی کابینہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے سے متعلق مفاہمتی یادداشت کے مسودے کی منظوری دی تھی۔

شیئر: