Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نژاد امریکی کا تحریر کردہ ناول جو وہ ہمیشہ پڑھنا چاہتی تھیں

ناول میں معاشرے کا مشاہدہ ہے اور زیادہ تر ایسا ہے جیسا کہ چیزیں ہوتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے مغربی ساحلی شہر جدہ میں رہنے والی ایمن کوتہ  90 کی دہائی میں ایسے ناول پڑھنے کی خواہش رکھتی تھی جس میں زندگی کی پیچیدگیوں کو تلاش کیا گیا ہو جس کا انہیں خود بھی سامنا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی نژاد امریکی خاتون ناول نگار  ایمن کوتہ کے والد سعودی ہیں جب کہ والدہ امریکی ہیں۔ انہوں نے شناخت کے مسائل، سماجی دباؤ اور خاندانی ڈراموں کے بارے میں اپنی خواہش کے مطابق کوئی  کہانی نہ ملنے کی وجہ سے خود ہی لکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے اپنے خاص ناول کے لیے جو مسودہ تیار کیا اسے بار بار پڑھا اور غور کیا اور آخرکار2020 میں انہوں نے اپنا پہلا ناول 'برائیڈ آف دی سی' مکمل کر لیا۔
یہ ایک ایسی کتاب تھی جسے وہ ہمیشہ پڑھنا چاہتی تھیں انہوں نے اس کے لیے جو نام تجویز کیا وہ جدہ شہر کی عرفیت ہے جسے عروس البحر کہا جاتا ہے۔
عرب نیوز کے ساتھ ایک نشست میں ایمن نے بتایا کہ  'برائیڈ آف دی سی' یا 'عروس البحر' ایک ایسا ناول ہے جس میں جدہ میں رہنے والے سعودی شہریوں کے بارے میں لکھا ہے۔ اس میں میرے بہت سے دیگر تجربات بھی  ہیں جنہیں میں نے کتاب میں شامل کیا ہے۔
اس کی بنیادی کہانی 1970 کی دہائی میں شروع ہونے والی دو براعظموں پر محیط ایک خاندانی کہانی ہے۔ ایک کثیر جہتی محبت کی کہانی جو سمندر کی طرح گہری اور پراسرار ہے۔

ایمن نے 2020 میں پہلا ناول 'برائیڈ آف دی سی' مکمل کر لیا۔ فوٹو عرب نیوز

اس ناول میں سعودی نوجوان جوڑے کی روداد ہے جو کزن ہیں اور شادی کر لیتے ہیں جس کے بعد اعلی تعلیم کے لیے امریکہ کی ریاست کلیولینڈ، اوہائیو چلے جاتے ہیں۔
ان کی بیٹی ہنادی کی پیدائش کے فوراً بعد  یہ شادی ختم ہو جاتی ہے، اس  کا نام سعیدہ ہے جوعربی  زبان میں خوشی کے معنی میں آتا ہے مگر وہ بہت غمگین  ہے۔
یہ ناول جو ایک خاندانی دوست کی سچی کہانی سے متاثر تھا  اس کے ہر باب اور مقام میں اس کا سفر حیران کن موڑ لیتا ہے۔
اس کہانی کا مقصد کسی فرد یا خاندان کے تجربے کی نمائندگی کرنا نہیں  بلکہ مختلف چیزوں کا امتزاج ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ اس ناول نے مجھے ایک افسانوی خاندان کا ذکر کرنے میں راہ متعین کی ہے جسے میں نے پہلے کبھی کسی ناول میں نہیں دیکھا۔

یہ ناول ایک خاندانی دوست کی سچی کہانی سے متاثر تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

ناول نگار ایمن کوتہ اب امریکہ میں رہتی ہیں، ان کی زندگی ان کے بچپن کےگھرسے دور ایک دنیا ہے لیکن وہ اب اس سے جڑی ہوئی ہیں۔
آخر میں  ناول نگار کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ہم بک شیلف پر ایسے ناول دیکھیں گے جس میں ہمیں بہت کچھ  ملے گا لیکن میری کتاب میں نے وہ کچھ لکھا ہے جو محسوس کیا اور ایمانداری سے اس کے بارے میں جو لکھ سکتی تھی۔
میرے ناول میں معاشرے کا مشاہدہ ہے اور یہ زیادہ تر اس طرح ہے جیسا کہ چیزیں ہوتی ہیں۔
 

شیئر: